قومی خبریں

تیزی سے پھیل رہا کورونا انفیکشن، بہار میں پھر سے لاک ڈاؤن

انوپ کمار نے بتایا کہ ریاست میں 31 جولائی تک لاک ڈاؤن کی مدت میں پرائیوٹ اداروں، پرائیوٹ دفاتر، عوامی ٹرانسپورٹ کو مکمل بند کیا گیا ہے لیکن لازمی خدمات سے متعلق اداروں کو اس سے باہر رکھا گیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی کورونا ٹیسٹ کلیکشن سینٹر کی تصویر

پٹنہ: بہار میں تیزی سے پھیل رہے کورونا انفیکشن کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے گاﺅں کو چھوڑ کر پوری ریاست میں 16 سے 31 جولائی تک لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اطلاعات ورابطہ عامہ محکمہ کے سکریٹری انوپم کمار نے ٹرانسپورٹ سکریٹری سنجے اگروال، ہیلتھ سکریٹری لوکیش کمار سنگھ اور ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل آف پولیس ( ہیڈکوارٹر ) جتندر کمار کے ساتھ انفیکشن کی روک تھام کے لئے کیے جا رہے کاموں کی جانکاری شیئر کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے منگل کو منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کرائسس مینجمنٹ گروپ کی ہوئی میٹنگ میں 16 جولائی سے 31 جولائی 2020 تک ریاستی ہیڈکوارٹر، ضلع ہیڈکوارٹر، ضلع سب ڈویژن، بلاک ہیڈکوارٹر کے ساتھ ہی نگر نگم علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس دوران ضروری اشیاء کو چھوڑ کر سبھی خدمات بند رہیں گی۔

Published: undefined

انوپ کمار نے بتایا کہ ریاست میں 31 جولائی تک لاک ڈاؤن کی مدت میں پرائیوٹ اداروں، پرائیوٹ دفاتر، عوامی ٹرانسپورٹ کو مکمل بند کیا گیا ہے لیکن ضروری اور لازمی خدمات سے متعلق اداروں کو اس حکم سے باہر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران طبی خدمات ، ٹیلی مواصلات ، خوراک اور کیرانے کی دکان ، دوا دکان ، پھل ۔ سبزی کی دکانیں ، ڈیری اور اسے متعلق دکانیں ، رسوئی گیس ایجنسی ، پٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشن ، بینکنگ اور اے ٹی ایم، ڈاک گھر اور کوریئر خدمات ، ای کامرس خدمات اور پرنٹنگ اور الیکٹرانک میڈیا اس حکم سے متاثر نہیں ہوں گے۔

Published: undefined

ٹرانسپورٹ سکریٹری سنجے اگروال نے بتایاکہ اس مدت میں کارگو گاڑیاں، ایمبولینس، ضروری اور ایمرجنسی خدمات سے متعلق گاڑیوں کی آمدورفت کی اجازت ہوگی۔ ساتھ ہی سرکاری کاموں میں لگی گاڑیوں کی آمدورفت کو بھی اس حکم سے الگ رکھا گیا ہے۔ موٹر گیراج اور سڑک کے کنارے ڈھابا کھلے رہیں گے لیکن وہاں بیٹھ کر کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کھانا پیک کراکر لوگ اپنی گاڑی میں کھا سکتے ہیں۔ اگروال نے بتایا کہ ٹرین اور ہوائی جہازوں کی آمدورفت مرکزی حکومت کے رہنما اصول کے مطابق حسب سابق چلتے رہیں گے۔ عوامی اور نجی بسیں نہیں چلیں گی۔ ٹیکسی، آٹو رکشہ اور ہاتھ رکشہ کی آمدورفت کی اجازت ہوگی۔

Published: undefined

انہوں نے بتایاکہ دفتر اور جن سرگرمیوں کو لاک ڈاؤن سے الگ رکھا گیا ہے وہاں تک آنے جانے کے لئے پرائیوٹ گاڑیوں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے لئے کسی پاس کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وہ صرف اپنے کام حلقہ سے متعلق شناختی کارڈ دکھا کر آمد ورفت کر سکیں گے۔ سرکاری دفاتر کے کام سے متعلق سبھی سرکاری اور نجی گاڑیوں کے آمدورفت کی اجازت ہوگی۔ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق لاک ڈاؤن کی مدت میں تعمیراتی کاموں پر کوئی روک نہیں ہے اور ایسے کاموں سے متعلق سبھی ادارے کھلے رہیں گے۔ ساتھ ہی زرعی کام بلا روک ٹوک کیے جائیں گے اور اس سے منسلک دکانیں بھی کھلی رہیں گی۔ پہلے کی طرح ہی سبھی تعلیمی ادارے، ٹریننگ، ریسرچ اور کوچنگ ادارے بند رہیں گے۔ اس دوران آن لائن اور فاصلاتی تعلیم کے توسط سے طلباء کے درس وتدریس کا کام چلتا رہے گا۔

Published: undefined

اس مدت میں سبھی عبات گاہیں بند رہیں گی، کچھ کو چھوڑ کر مذہبی پروگرام نہیں ہوں گے۔ اس کے علاوہ سبھی سماجی، سیاسی، تفریحی، اکادمک، ثقافتی اور مذہبی پروگراموں کا انعقاد نہیں ہوگا اور پارکوں کو بند رکھا جائے گا۔ حالانکہ اسپورٹس کمپلیکس اور اسٹیڈیم کھلے رہیں گے لیکن وہاں ناظرین کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق نگر پالیکا دفتر میں صرف صفائی ملازمین اور آبی سپلائی ملازمین ہی آئیں گے۔ کھلنے رہنے والے سرکاری دفتر کم سے کم ملازمین کے ساتھ کام کریں گے۔ دیگر سبھی کام اپنے ملازمین اور افسران کو ورک فرام ہوم کی سہولیات عطا کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

ضلع کے جوڈیشیل آفیسر پٹنہ ہائی کورٹ کی ہدایتوں کے مطابق کام کریں گے۔ ضلع کے سبھی پرائیوٹ اور سرکاری اسپتال اور دوا کی دکانیں کھلی رہیں گی۔ اسی طرح کنٹمنٹ زون سے متعلق مرکزی وزارت داخلہ کے رہنما اصول سختی سے نافذ العمل رہیں گے۔ حالانکہ ضلع مجسٹریٹ پابندی ختم نہیں کر سکیں گے لیکن اندازہ کے مطابق اگر انہیں لگے تو وہ کنٹمنٹ زون کو چھوڑ کر بقیہ علاقوں میں مزید سختی بڑھا سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined