سوشل میڈیا
رام گڑھ: جھارکھنڈ کے ضلع رام گڑھ میں ایک نوجوان کی پُراسرار موت نے پولیس کی کارروائیوں پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ متوفی آفتاب انصاری کی لاش 26 جولائی کو دمو در ندی کے کنارے سے ملی، جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ دو دن قبل ان کی حراست سے فرار ہو گیا تھا۔
Published: undefined
آفتاب انصاری، جو ’عرشی گارمنٹس‘ نامی دکان میں ملازم تھا، پر 23 جولائی کو جنسی ہراسانی کا الزام لگا کر ایف آئی آر درج کی گئی۔ اسی دن تین افراد، جو خود کو ’ہندو ٹائیگر فورس‘ کے رکن بتا رہے تھے، دکان پر آئے اور آفتاب کو مبینہ طور پر مار پیٹ کر زبردستی باہر لے گئے۔ دکان کی مالکن نیہا سنگھ اور دیگر گواہوں کے مطابق، ان افراد نے مذہبی گالیاں دیں اور آفتاب کو قتل کی نیت سے پیٹا۔
اس کے بعد، آفتاب کی بیوی صالحہ خاتون کے مطابق، پولیس موقع پر پہنچی اور آفتاب کو اپنی تحویل میں لے گئی۔ اہلِ خانہ نے الزام لگایا کہ آفتاب نہ تو عدالت میں پیش ہوا، نہ کسی تھانے میں دکھائی دیا اور پھر اچانک دو دن بعد اس کی لاش ندی کے کنارے ملی۔
Published: undefined
پولیس کا دعویٰ ہے کہ آفتاب 24 جولائی کو حراست سے فرار ہو گیا تھا لیکن مقامی شہری اور اہلِ خانہ اس بیان سے اتفاق نہیں کرتے۔ آفتاب کی موت کی خبر پھیلتے ہی ہفتے کی شب بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اس واقعے کو مذہبی منافرت پر مبنی منظم موب لنچنگ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ آفتاب کی موت کی غیر جانب دارانہ عدالتی جانچ ہو۔
اس معاملے میں پولیس نے ہندو ٹائیگر فورس کے ایک رکن راجیش سنہا کو گرفتار کیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے ایک واٹس ایپ گروپ میں ایسی پوسٹس اور اسکرین شاٹس شیئر کیے جن میں آفتاب پر مذہب کی تبدیلی اور جنسی استحصال جیسے الزامات لگائے گئے تھے۔ پولیس نے مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چار ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب، جھارکھنڈ کے وزیرِ صحت ڈاکٹر عرفان انصاری نے بھی اس واقعے کو ’موب لنچنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ ایک سیاسی سازش کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے سینئر رہنما بابولال مرانڈی پر الزام لگایا کہ ان کی اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹس نے فضا کو زہر آلود کیا اور پولیس پر دباؤ بڑھایا۔
واقعے میں رام گڑھ تھانے کے انچارج پی کے سنگھ اور ایک دیگر پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔ آفتاب کی بیوی اور دکان کی مالکن کی شکایات پر دو الگ الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined