قومی خبریں

قبر پر رام مندر تعمیر کرنا ’سناتن دھرم‘ کے خلاف، ایودھیا کے مسلمانوں نے ٹرسٹ کو لکھا خط

ایودھیا کے 9 مسلمانوں نے ٹرسٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ’’اس زمین پر مسلمانوں کی قبریں تھیں۔ مرکزی حکومت نے اس پر غور ہی نہیں کیا کہ مسلمانوں کی قبر پر رام مندر تعمیر نہیں ہو سکتا۔ یہ مذہب کے خلاف ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردیش کے ایودھیا میں ایک طرف عظیم الشان رام مندر تعمیر کرنے کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور دوسری طرف ایودھیا کے مسلمان فکر مند ہیں۔ اس فکر کی وجہ یہ ہے کہ رام مندر کے لیے 67 ایکڑ کی جو اراضی نشان زد کی گئی ہے، اس میں سے تقریبا 5 ایکڑ زمین پر مسلمانوں کی قبریں موجود ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ قبریں ظاہر نہیں ہیں اور دھنسنے کی وجہ سے مٹی برابر ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایودھیا کے کچھ مسلمانوں نے ’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ نام سے بنے ٹرسٹ کو ایک خط لکھا ہے۔

Published: undefined

ایک انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے ذریعہ لکھی گئی چٹھی میں رام مندر ٹرسٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ مسلمانوں کی قبر پر رام مندر بنانے سے پرہیز کیا جائے۔ چٹھی میں بتایا گیا ہے کہ ’’بابری مسجد کے آس پاس 1480 اسکوائر میٹر علاقہ میں نیا رام مندر نہ بنائیں کیونکہ اس سے قبروں کی بے حرمتی ہوگی جو کہ ’سناتن دھرم‘ کے بھی خلاف ہے۔‘‘ خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت کے ذریعہ 67 ایکڑ زمین رام مندر کے لیے استعمال کرنا مسلمانوں کے حق کو چھیننا اور قانون کے خلاف ہے۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع کے مطابق خط ایودھیا کے 9 مسلمانوں کے ذریعہ لکھا گیا ہے اور انھوں نے وکیل کے ذریعہ اسے ٹرسٹ کو بھیجا ہے۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے سال 1993 میں ایودھیا میں قبضہ کی گئی 67 ایکڑ زمین سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد رام مندر تعمیر کے لیے دے دی گئی ہے۔ اس زمین پر مسلمانوں کی قبریں تھیں۔ مرکزی حکومت نے اس پر غور ہی نہیں کیا کہ مسلمانوں کی قبر پر عظیم الشان رام مندر تعمیر نہیں ہو سکتا۔ یہ (ہندو) مذہب کے خلاف ہے۔‘‘

Published: undefined

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’آپ سبھی سماج کے بیدار لوگ ہیں۔ آپ کو سناتن مذہب کی سمجھ ہے۔ اس بات پر آپ سبھی کو ضرور غور کرنا چاہیے کہ کیا رام مندر کی بنیاد مسلمانوں کی قبروں پر رکھی جا سکتی ہے؟ اس کا فیصلہ ٹرسٹ کے مینجمنٹ کو کرنا ہوگا۔‘‘ انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق خط میں تاریخی دلائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سال 1855 کے فسادات میں 75 مسلم ہلاک ہوئے اور سبھی کو یہیں دفن کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined