قومی خبریں

ریل کی وزارت کا ایکس کے نام خط تحریر، دہلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ کی ویڈیوز ہٹانے کا مطالبہ

ریلوے کی وزارت نے ایکس سے دہلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ کی ویڈیوز ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ حادثے میں 18 افراد جاں بحق ہوئے۔ ریلوے نے تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی بنائی، جو شواہد کا جائزہ لے رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کا منظر / یو این آئی</p></div>

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کا منظر / یو این آئی

 
PREM SINGH

نئی دہلی: ریلوے کی وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو خط لکھ کر 15 فروری کو دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہوئی بھگدڑ سے متعلق تمام ویڈیوز اور تصاویر ہٹانے کی درخواست کی ہے۔ وزارت نے اپنے خط میں اخلاقی اصولوں اور آئی ٹی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان ویڈیوز میں مردہ اجسام اور بے ہوش مسافروں کی جھلک دکھائی دیتی ہے، جو مناسب نہیں ہے۔ وزارت نے ایکس کو 36 گھنٹوں کے اندر تقریباً 250 ویڈیوز ہٹانے کے لیے کہا ہے۔ تاہم، ابھی تک ایکس کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ 15 فروری کو نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب مہاکمبھ جانے والے ہزاروں مسافر اسٹیشن پر جمع ہو گئے۔ خصوصی ٹرینوں کی تاخیر اور پلیٹ فارم میں اچانک تبدیلی کی اطلاع نے افراتفری پیدا کر دی، جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے۔

ریلوے حکام کے مطابق، بھگدڑ پلیٹ فارم نمبر 14 اور 15 کے درمیان سیڑھیوں پر ہوئی۔ پلیٹ فارم 14 پر کھڑی مگدھ ایکسپریس اور پلیٹ فارم 15 پر موجود اتر سمپرک کرانتی ایکسپریس کی جانب جانے والے مسافر اوور برج سے گزرتے وقت سیڑھیوں پر گر گئے، جس سے دیگر افراد بھی زد میں آ گئے۔

Published: undefined

اس واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے ریلوے انتظامیہ نے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس میں ناردن ریلوے کے پی سی سی ایم نر سنگ دیو اور پی سی ایس سی پونکج گنگوار شامل ہیں۔ انہیں نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کی ویڈیو فوٹیج اور دیگر شواہد کا تجزیہ کر کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔

یہ حادثہ ریلوے کی بدانتظامی کا نتیجہ سمجھا جا رہا ہے، جہاں مسافروں کو وقت پر اطلاع نہ ملنے اور پلیٹ فارم میں اچانک تبدیلی کے سبب بھگدڑ مچی۔ ریلوے کی جانب سے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات سخت کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined