قومی خبریں

راہل گاندھی نے سری نگر میں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر برف باری کے بیچ قومی پرچم لہرایا

راہل گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یاترا کا جو استقبال کیا گیا وہ ملک کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وادی کشمیر کے لوگوں نے اس یاترا کو گلے لگایا اور انہوں نے کشمیریت ہمیں دکھائی‘۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia

 

سری نگر: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کی صبح یہاں مولانا آزاد روڈ پر واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر پر برف باری کے بیچ قومی پرچم لہرایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں جب صبح اٹھا تو لگتا تھا کہ شاید آج کا پروگرام نہیں ہو پائے گا۔ انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’یہ آسان بھی نہیں تھا لیکن آپ سب نے اس کو دل سے کیا اور سب کو اس کا فائدہ ہوگا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس یاترا کے فائدے چھ سات مہینوں میں سامنے آنے لگیں گے اور اس کا صرف کانگریس کو ہی نہیں بلکہ پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔

Published: undefined

موصوف لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یاترا کا جو استقبال کیا گیا وہ ملک کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وادی کشمیر کے لوگوں نے اس یاترا کو گلے لگایا اور انہوں نے کشمیریت ہمیں دکھائی‘۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’میں وثوق سے کہتا ہوں کہ بی جے پی یہاں یاترا نہیں نکال سکتی ہے وادی کے لوگ نکالنے دیں گے لیکن وہ ڈرتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا: ’بی جے پی اور آر ایس ایس کا نظریہ ملک کو توڑنے کا ہے اور ان کے نظریے سے ملک کو بڑی چوٹ لگنے والی ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کانگریس سے بڑھ کر ملک کے لئے سوچنا ہوگا یہ اب سیاسی لڑائی نہیں بلکہ ملک کی لڑائی ہے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ایک شروعات تھی ہمارا کام ختم نہیں ہوا ہے۔ دریں اثنا عینی شاہدین کے مطابق راہل گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی کو برف کے ساتھ کھیلتے ہوئے بھی دیکھا گیا دونوں ایک دوسرے کو برف لگا رہے تھے اور اس طرح برف باری سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ بتادیں کہ قریب پانچ مہینوں میں زائد از چار ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرنے والی یہ بھارت جوڑو یاترا پیر کو یہاں سری نگر میں اختتام پذیر ہوئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined