راہل گاندھی (فائل) / آئی اے این ایس
نئی دہلی: حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کی تقرری پر اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے سخت اعتراض کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ کو اختلافی نوٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت اور انتخابی عمل کی شفافیت کے لیے خطرناک ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اختلافی نوٹ میں واضح طور پر لکھا، ’’ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کی سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری کا عمل کسی بھی حکومتی مداخلت سے آزاد ہو۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کرتے ہوئے مودی حکومت نے کمیٹی سے چیف جسٹس آف انڈیا کو خارج کر دیا ہے، جس سے لاکھوں ووٹرز کے ذہنوں میں انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا، ’’بطور قائد حزب اختلاف، میرا فرض ہے کہ میں بابا صاحب امبیڈکر اور ہمارے بانی رہنماؤں کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے حکومت کو جواب دہ بناؤں۔ لیکن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا رات گئے چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب کا فیصلہ، جبکہ اس کمیٹی کی قانونی حیثیت خود سپریم کورٹ میں چیلنج کی جا چکی ہے اور اس پر اگلے 48 گھنٹوں میں سماعت ہونی ہے، نہایت غیر مناسب اور غیر جمہوری عمل ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے اور انتخابی نظام پر عوامی اعتماد کو مزید کمزور کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ عدلیہ کے فیصلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ادارہ جاتی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یاد رہے کہ 2023 میں سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ دیا تھا، جس میں وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم، حکومت نے ایک نئے قانون کے ذریعے چیف جسٹس کو اس کمیٹی سے نکال کر ان کی جگہ ایک وزیر کو شامل کر دیا، جس پر اپوزیشن نے شدید اعتراض کیا تھا۔
Published: undefined
راہل گاندھی کے اختلافی نوٹ کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت جمہوری اصولوں کو کمزور کر رہی ہے اور اداروں پر سیاسی کنٹرول بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ کی آئندہ سماعت میں اس معاملے پر کیا فیصلہ آتا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے، لیکن اپوزیشن نے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی آزادی پر کسی بھی سمجھوتے کو قبول نہیں کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined