راہل گاندھی / تصویر بشکریہ ایکس
نئی دہلی: یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے مجوزہ نئے قواعد کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر ڈی ایم کے کی طلبہ شاخ کی جانب سے جاری احتجاج میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے شرکت کی۔ احتجاج کے دوران راہل گاندھی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس کا مقصد ہندوستان کی تمام تاریخوں، ثقافتوں اور روایات کو مٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اپنے نظریات کو ملک پر مسلط کرنا چاہتی ہے اور مختلف ریاستوں کی تعلیم کے نظام میں بھی یہ تبدیلیاں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ریاست کی اپنی منفرد تاریخ، زبان اور ثقافت ہے، جو ہندوستان کو 'ریاستوں کے اتحاد' کا ملک بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ہندوستان بالخصوص تمل عوام کی تاریخ، ثقافت اور روایات کو نظرانداز کرنا ایک سنگین زیادتی ہے۔ یہ حملہ نہ صرف تمل عوام پر بلکہ تمام ریاستوں پر ہے جہاں آر ایس ایس اپنی نظریہ کو مسلط کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی اور انڈیا اتحاد اس بات کے حق میں ہیں کہ تمام ریاستوں، تاریخوں، زبانوں اور روایات کو یکساں عزت دی جانی چاہیے۔ راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کا منشور پہلے ہی اس بات کا عہد کر چکا ہے کہ تعلیم کو ریاستی دائرہ اختیار میں واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کانگریس اور انڈیا اتحاد اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے کہ ایک ناکام نظریہ ہندوستان پر مسلط کیا جائے۔
راہل گاندھی نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ دستور، ریاستوں، ثقافتوں، روایات اور تاریخوں پر حملہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی اپنے عزائم اور خوابوں کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ تمل عوام یو جی سی کے مجوزہ نئے قواعد کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ ان قواعد کے مطابق، یونیورسٹیوں میں نصاب کی تدریس میں ہندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ نادو میں تمل زبان اور ثقافت کی گہری جڑیں ہیں، اور مقامی لوگ اپنی زبان اور ثقافت کے تحفظ کے لیے حساس ہیں۔ ہنو لازمی قرار دینے سے تمل عوام کی ثقافتی شناخت اور زبان کے تحفظ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ احتجاج کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined