قومی خبریں

رگھو رام راجن نے ’مُدرا لون‘ پر بھی اٹھائے سوال، کہا ’اس سے این پی اے بڑھے گا‘

رگھو رام راجن نے مودی حکومت کے مشہور ’مدرا یوجنا‘ پر سوال کھڑے کرتے ہوئے ایک لوک سبھا کمیٹی کو ارسال کردہ خط میں لکھا کہ ’’مدرا لون جیسے منصوبوں سے بینکوں کے این پی اے کی حالت بگڑ سکتی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ڈریم پروجیکٹ ’مدرا یوجنا‘ پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ سابق آر بی آئی گورنر راجن نے لوک سبھا کی تشخیص کمیٹی کو بھیجے اپنے خط میں متنبہ کیا ہے کہ ’مدرا لون‘ جیسے مودی حکومت کے کئی منصوبوں سے بینکوں کے این پی اے کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ انھوں نے اس کے علاوہ کسان کریڈٹ کارڈ جیسے مودی حکومت کے کئی منصوبوں کو بھی این پی اے بڑھانے والا بتایا ہے۔

غور طلب ہے کہ پی ایم مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی ’مدرا لون‘ جیسے منصوبوں کو روزگار پیدا کرنے کے بڑے قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ راجن نے اپنے خط میں کہا ہے کہ حکومت کو مستقبل میں بحران کے لیے ذمہ دار ہو سکنے والے اسباب پر توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے مدرا لون، کسان کریڈٹ، ایم ایس ایم ای کریڈٹ گارنٹی جیسے منصوبوں کو این پی اے بڑھانے والے نئے ذرائع بتایا ہے۔ انھوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مدرا لون اور کسان کریڈٹ کارڈ جیسے منصوبے مقبول تو ہیں لیکن ان سے قرض جوکھم کے بڑھنے کا امکان ہے۔ اس جوکھم کو دیکھتے ہوئے منصوبوں کا گہرائی سے تجزیہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی راجن نے یہ بھی کہا کہ سیبی کی ایم ایس ایم ای کریڈٹ گارنٹی اسکیم میں بھی دینداری لگاتار بڑھ رہی ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ راجن نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو دیرینہ قرض ٹارگیٹ اور قرض معافی جیسے قدم سے بچنا چاہیے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا کی ایک تشخیص کمیٹی نے سابق گورنر سے کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر یا خط کے ذریعہ بینکوں کے این پی اے پر اپنی بات رکھنے کے لیے کہا تھا۔ اسی کے تحت رگھو رام راجن نے این پی اے پر کمیٹی کو ایک خط کے ذریعہ سلسلہ وار انداز میں اپنا جواب دیا۔ اپنے خط میں انھوں نے بینکنگ دھوکہ دہی کے معاملے سے متعلق بھی بڑا انکشاف کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب وہ گورنر تھے تو پی ایم او کو بینک سے دھوکہ دہی کے ہائی پروفائل کیسوں کی ایک فہرست بھیجی تھی اور ان میں سے کچھ گھوٹالے بازوں کی گرفتاری کی گزارش بھی کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ انھیں نہیں معلوم کہ اس معاملے میں کوئی کارروائی ہوئی بھی یا نہیں۔ لیکن یہ ایسا معاملہ ہے جس میں خصوصی طور پر کارروائی ہونی چاہیے تھی۔ راجن نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے کسی بھی ایک بڑے گھوٹالے باز کی گرفتاری نہیں ہو سکی جس کی و جہ سے ایسے معاملوں میں کوئی کمی نہیں آ سکی۔ واضح رہے کہ راجن ستمبر 2013 سے ستمبر 2016 تک آر بی آئی گورنر تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined