بھگونت مان، وزیر اعلیٰ پنجاب
مرکزی حکومت نے پنجاب حکومت کو شدید جھٹکا دیا ہے۔ وزیر اعظم دیہی سڑک منصوبہ-III کے تحت پنجاب کے لیے منظور 800 کروڑ روپے سے زیادہ کے سڑک منصوبوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے اس کی وجہ ریاستی حکومت کے ذریعہ وقت پر ٹینڈر جاری نہیں کرنے اور تعمیری کام شروع کرنے میں ہوئی دیری بتائی۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلہ سے مالی بحران سے دوچار پنجاب حکومت کے لیے دوہرا جھٹکا ہے کیونکہ مرکز پہلے ہی 7000 کروڑ روپے سے زیادہ کا دیہی وکاس فنڈ (آر ڈی ایف) روک چکا ہے، جو دیہی علاقوں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی مرمت کے لیے بے حد ضروری ہے۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے 628.48 کلومیٹر کی کُل 64 سڑکیں اَپ گریڈ کرنے میں پریشانی ہوگی۔ اس سے پہلے مرکز نے 38 پُل، جس میں ہر ایک کی لمبائی 15 میٹر سے زیادہ ہے، بنانے کے پروجیکٹ کو مرکز نے منظوری دی تھی۔ ان منصوبوں کی کُل لاگت 828.87 کروڑ روپے ہے۔ 31 مارچ سے پہلے کام شروع ہونا چاہیے تھا۔
Published: undefined
پنجاب محکمہ تعمیرات عامہ (پی ڈبلیو ڈی) کے افسروں کا کہنا ہے کہ 59 پروجیکٹ فُل ڈیپتھ رکلیمیشن (ایف ڈی آر) ٹکنالوجی سے بننے تھے، جس کے لیے بہت کم کنسلٹنسی فرمس کے پاس مہارت ہے۔ کئی بار ٹینڈر نکالے گئے لیکن مناسب فرم 29 مئی کو چوتھی کوشش میں ہی منتخب کیا جا سکا۔ مارچ 2025 میں منظور ایک دیگر پروجیکٹ (4 سڑکیں اور 35 پُل) ٹینڈرنگ کے مرحلے میں ہے اور مہینے سے کام شروع ہونے والا تھا۔
Published: undefined
پی ڈبلیو ڈی نے مرکزی وزارت دیہی ترقیات کو خط لکھ کر کہا ہے کہ جب کام شروع ہونے ہی والا تھا تب ان پروجیکٹس کو منسوخ کرنا عوام میں ناراضگی پیدا کرے گا۔ ان میں سے کئی سڑکیں امرتسر، گرداس پور، پٹھان کوٹ اور ترنتارن کے سرحدی علاقوں میں ہیں اور مقامی اراکین پارلیمنٹ نے انہیں فوری طور پر مرمت کرنے کے لیے سفارش کی تھی۔
Published: undefined
اس درمیان وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے مرکزی وزیر دیہی ترقیات کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ان پُلوں اور سڑکوں کی تعمیر فوری طور پر ضروری ہے۔ مان نے کہا کہ، ’’38 پُل ان سڑکوں پر بننے ہیں جو پہلے ہی پی ایم جی ایس وائی-III کے تحت پوری ہو چکی ہیں۔ ان پُلوں کے بغیر سڑکیں بے کار ثابت ہوں گی۔‘‘
Published: undefined
مرکز نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ذریعہ مارچ 2025 کے بعد کی ڈیڈ لائن بڑھانے کی گزارش ملی تھی لیکن توسیع صرف ان پروجیکٹس کے لیے دی گئی جن کا ٹینڈر ہو چکا ہے اور جن پر زمینی سطح پر تعمیری کام شروع ہو گیا ہے۔ جو پروجیکٹ شروع ہوئے ہیں لیکن آگے ممکن نہیں، انہیں فورکلوز کیا جائے گا۔ جو پروجیکٹ مارچ 2026 تک پورے نہیں ہو سکتے، انہیں بھی بند کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined