قومی خبریں

یہ کیسی ’کسان پالیسی‘ ہے جس نے کسانوں کو خودکشی پر مجبور کر دیا! پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے ایک بار پھر یوگی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ بندیل کھنڈ کے کسانوں کو ہر دن قرقی کی دھمکیاں مل رہی ہیں جس سے مجبور ہو کر کسان خودکشی کر رہے ہیں۔

پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی 

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک بار پھر یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نےایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان فصل پیدا کرتے ہیں، لیکن انھیں اس کی قیمت نہیں ملتی۔ خشک سالی ہوتی ہے تو معاوضہ نہیں ملتا۔ بندیل کھنڈ کے کسانوں کو ہر دن قرقی کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ کون سی کسان پالیسی ہے اور کیسی قرض معافی ہے جس میں کسان خودکشی کے لیے مجبور ہو جائے؟

Published: 27 Jul 2019, 10:10 AM IST

دراصل گزشتہ ایک ہفتے میں باندا میں 5 کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ یہ حالت آریہ ورت گرامین بینک (قدیم نام الٰہ آباد گرامین بینک) کے ذریعہ باندا ضلع میں تقریباً 7 ہزار کسانوں کو قرض واپس نہ کرنے پر ریکوری نوٹس جاری کرنے کے بعد پیدا ہوئی ہے۔

Published: 27 Jul 2019, 10:10 AM IST

اس تعلق سے جب ایس ڈی ایم سے بات کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ ’’ہمیں فون سے خبر ملی تھی کہ کنوارا کے برہما ڈیرا میں ایک کسان نے خودکشی کر لی ہے۔ خبر ملنے پر وہاں پہنچ کر ہم نے دیکھا کہ مٹک رام کشور ببول کے درخت پر لٹکا ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ مہلوک کسان کے اوپر گاؤں کے کچھ سود خوروں اور بینک کا بھی قرض تھا جس کی ہم جانچ کرا رہے ہیں۔ جانچ کے بعد جو بھی باتیں سامنے آئیں گی، انہی کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور مہلوک کسان کی فیملی کو مدد دلائی جائے گی۔

Published: 27 Jul 2019, 10:10 AM IST

دوسری طرف قرض سے بے حال کسانوں کا کہنا ہے کہ قرض کی بوجھ سے ان کا دم نکل چکا ہے۔ گاؤں میں کسانوں کی بے عزتی ہو رہی ہے، لیکن اس کے بارے میں کوئی افسر نہیں سوچتا۔ آریہ ورت بینک کے افسر نے صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں پر سینکڑوں کروڑ بقایہ ہیں۔ لیکن قرض نہ ادا کرنے والے کسانوں پر کسی طرح کا ظلم نہیں ہو رہا ہے۔

Published: 27 Jul 2019, 10:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Jul 2019, 10:10 AM IST