قومی خبریں

شاہین باغ مظاہرے کےلئے نوکری چھوڑ دینے والی گورکھپور کی صحافی پراچی پانڈے

پراچی پانڈے نے بتایا کہ جامعہ واقعہ کے بعد شاہین باغ کی خواتین نے جو حوصلہ دکھایا اس سے وہ اتنا متاثر ہوئی کہ سب کچھ چھوڑ کر نہ صرف تحریک کا حصہ بنی بلکہ اسٹیج کی کنوینر بن گئی۔

تصویر بشکریہ نیوز لانڈری
تصویر بشکریہ نیوز لانڈری 

نئی دہلی: شاہین باغ میں چل رہا سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرہ جہاں ملک بھر کے لئے مشعل راہ ثابت ہوا ہے وہیں اس مظاہرے کے مقام پر متعدد ایسی کہانیاں بھی ہیں جو موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے حوصلہ افزا ثابت ہوں گی۔ ایسی ہی ایک کہانی اتر پردیش کے گورکھپور کی رہنے والی پراچی پانڈے کی بھی ہے۔ پراچی شاہین باغ میں احتجاج شروع ہونے کے چوتھے دن بطور صحافی رپورٹنگ کے لئے پہچیں لیکن اس کے بعد وہ یہیں کی ہوکر رہ گئیں۔ پراچی پانڈے صحافت کی نوکری کو خیرباد کہنے کے بعد اب شاہین باغ میں جاری تحریک میں اسٹیج کی کنوینر ہیں اور رات بھر وہیں قیام کر رہی ہیں۔

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

پراچی نے یو این آئی کو بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے بعد جامعہ میں طلبہ کے ساتھ پولیس نے جیسی بربریت دکھائی وہ بہت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ کے واقعہ کے بعد شاہین باغ کی خواتین نے جو حوصلہ دکھایا اس سے وہ اتنا متاثر ہوئیں کہ سب کچھ چھوڑ کر نہ صرف تحریک کا حصہ بن گئیں بلکہ اسٹیج کی کنوینر بھی بن گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ یہاں بطور صحافی آئیں تھیں تو لوگوں نے، خصوصاً خواتین نے بے حد پیار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے یہاں آکر اچھا لگا۔ پھر میں نے سوچا کیوں نہ میں بھی اس تحریک کے لئے کچھ کروں اور اب میں یہاں اسٹیج سنبھالتی ہوں۔‘‘

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

انہوں نے کہا کہ کل پولیس نےمظاہرین کو اپنی جگہ سے ہٹنے کی گزارش کی تھی لیکن سی اے اے واپس ہونے تک خواتین نے یہیں جمے رہنے کا فیصلہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں پراچی نے کہا کہ خواتین نے ایک طرف کی سڑک کو بند کیا تھا لیکن پولیس نے دوسری سڑک کو بھی بند کر دیا۔ پولیس دوسری سڑک کو آمد و رفت کے لئے استعمال کر سکتی ہے، اس سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

پراچی نے کہا کہ مقامی لیڈر کبھی کبھار اس اسٹیج کا استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن خواتین متحد ہوکر ایسے لیڈروں کو منچ سے دور رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

واضح رہے کہ شاہین باغ میں سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں ایک مہینے سے خواتین دھرنے پر ہیں۔ رات کا کام ختم کرنے کے بعد خواتین یہاں پہنچ جاتی ہیں۔ کسی کی گود میں بچہ ہوتا ہے تو کوئی ضعیفی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے یہاں پہنچی ہے۔ ہڈیاں کپکپا دینے والی اس سردی کے باوجود خواتین ترپال کے نیچے اپنی راتیں گزار رہی ہیں۔

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

اپنے دو سال کے بچے کو گود میں لئے بیٹھی ریحانہ نے کہا، ’’مودی جی ہم سے ثبوت مانگنے والے ہیں۔ میں بہار کی رہنے والی ہوں۔ وہاں ہمارے پاس گھر بنانے لائق زمین بھی نہیں ہے۔ یہاں مزدوری کر کے کرایہ کے کمرے میں رہتے ہیں۔ ہم کون سا کاغذ دکھائیں گے۔‘‘

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

انہوں نے کہا، ’’مجھے اور میرے بیٹے کو ملک سے کوئی نکال نہ دے اس لئے میں یہاں روزانہ رات کو آتی ہوں۔ صبح گھر کا کام نمٹا کر دوسروں کے گھروں میں کام کرتی ہوں۔ پریشانی تو ہو رہی ہے لیکن یہ بہت ضروری ہے۔‘‘

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 Jan 2020, 6:30 PM IST