قومی خبریں

’سیاست تقریر یا ذہانت نہیں، احساس ہے‘- راہل گاندھی نے اومن چنڈی کو انسان دوستی کی علامت قرار دیا

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’سیاست کی بنیاد احساس، ہمدردی اور خدمت میں ہے۔ اومن چنڈی جذباتی سیاست کی اعلیٰ مثال تھے، جنہوں نے خود کو عوام کے لیے وقف کر رکھا تھا‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / بشکریہ ایکس /</p></div>

راہل گاندھی / بشکریہ ایکس /

 

کوٹایم: کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے سیاست میں انسانی احساسات اور ہمدردی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سیاست دان کی اصل خوبی اس کی تقریر یا دانش نہیں بلکہ یہ ہے کہ وہ دوسروں کا درد کتنا محسوس کرتا ہے۔ راہل گاندھی کی یہ گفتگو کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ اومن چنڈی کی یاد میں ہوئی، جنہیں انہوں نے عوامی خدمت کا پیکر اور جذباتی سیاست کا نادر نمونہ قرار دیا۔

Published: undefined

کوٹایم کے سینٹ جارج آرتھوڈوکس چرچ میں اومن چنڈی کی یادگار پر پھول چڑھانے کے بعد راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے سیاست میں 21 سال گزارے ہیں اور اس دوران بہت سے قسم کے سیاست دان دیکھے ہیں، کچھ بڑے زبردست بولنے والے، کچھ بہت ذہین، کچھ ایسے جو موضوعات پر پی ایچ ڈی جیسے خیالات دیتے ہیں لیکن جلد ہی انہیں یہ احساس ہوا کہ عوام ان چیزوں سے زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا، ’’آپ کسی کسان کو دیکھیں، تو کیا صرف اسے کسان کے طور پر دیکھتے ہیں یا اس انسان کے طور پر جو بارش نہ ہونے کے خوف میں جیتا ہے؟ کیا آپ اس کے بچوں کی فکر محسوس کرتے ہیں؟ یہی سیاست کی اصل بنیاد ہے، احساس، جو اندر سے آتا ہے۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے مثال دی، ’’وائناڈ میں انسان اور جانور کے درمیان تصادم عام ہے، جہاں لوگ ہاتھی یا شیر کے حملوں میں جان گنواتے ہیں۔ آپ وہاں جا کر لمبی تقریر کر سکتے ہیں کہ ہم کیا کریں گے لیکن اصل سیاست یہ ہے کہ آپ ان خاندانوں کے دکھ کو محسوس کریں، بچوں کے خوف کو سمجھیں اور اس شخص کی حالت تصور کریں جس پر حملہ ہوا۔‘‘

انہوں نے واضح کیا، ’’اگر سیاست دان کو احساس پیدا کرنا ہے تو اسے لالچ، غصے اور خوف پر قابو پانا ہوگا۔ کبھی آپ کسی رہنما کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا رہے ہوں، اور وہ ویٹر سے بدتمیزی کرے—تو میں سب کچھ سمجھ جاتا ہوں۔ کیونکہ احساس آپ کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے، نہ کہ الفاظ سے۔‘‘

Published: undefined

اومن چنڈی کے حوالے سے راہل گاندھی نے جذباتی انداز میں کہا، ’’وہ نہ صرف کانگریس کے ایک بڑے رہنما تھے بلکہ جذباتی سیاست کے استاد بھی تھے۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران جب ڈاکٹروں نے انہیں پیدل نہ چلنے کا مشورہ دیا، تب بھی وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھے۔ ہمیں زبردستی انہیں کار میں بٹھانا پڑا۔ یہ عزم صرف وہی شخص دکھاتا ہے جو دل سے عوام سے جڑا ہو۔‘‘

راہل گاندھی نے کہا کہ کیرالہ کی سیاست میں ایسی شخصیات کی روایت رہی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ کانگریس میں اومن چنڈی جیسے مزید رہنما پیدا ہوں، جو خدمت، انکساری اور احساس کے جذبے سے سیاست کریں۔

Published: undefined