قومی خبریں

مودی حکومت سے جنتا دَل یو نے کیا کنارہ، کیونکہ نتیش کر رہے ہیں کچھ نئی تیاری!

جنتا دل یو نے ایک بار پھر بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے جسے سیاسی ماہرین ’دباؤ کی سیاست‘ سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے نتیش کے دل میں کچھ الگ چل رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو کے نریندر مودی حکومت میں شامل نہیں ہونے کے فیصلے نے بہار میں نئے سیاسی امکانات کو لے کر بحث کی شروعات ضرور دی ہو، لیکن یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے کہ نتیش اپنے ساتھیوں کی سوچ سے الگ نظر آئے ہوں۔ نتیش کمار مہاگٹھ بندھن میں رہے ہوں یا این ڈی اے میں، وہ الگ فیصلے لیتے رہے ہیں۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

سیاست کی دنیا میں نتیش کمار نے کئی مواقع پر ایسے فیصلے لیے جو لوگوں کے لیے حیران کرنے والے رہے ہیں۔ غور سے دیکھا جائے تو نتیش جب پہلے بھی این ڈی اے میں تھے تب بھی کئی مواقع پر اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہوتے رہے تھے اور آج جب ایک بار پھر سے بی جے پی کے ساتھ ہیں، تب بھی حکومت میں شامل نہیں ہونے کا فیصلہ لے کر لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ ویسے ماہرین اسے نتیش کی الگ سیاسی شبیہ سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

سیاسی تجزیہ کار سریندر کشور کہتے ہیں کہ نتیش ایسے سیاستداں میں شمار کیے جاتے ہیں جو قومی سیاست میں اپنے الگ فیصلے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر جنتا دل یو کا کوئی ایک رکن پارلیمنٹ بن جاتا تو ان کے ساتھی اراکین پارلیمنٹ ناراض ہو جاتے، ایسے میں انھوں نے کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ لیا۔‘‘

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

نتیش کمار جب آر جے ڈی کے ساتھ تھے تب بھی مرکزی حکومت کے ذریعہ نوٹ بندی کرنے کے فیصلے کی بھی نتیش نے زوردار حمایت کی تھی۔ اسی طرح اپوزیشن کے کئی لیڈر جہاں پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کو لے کر ثبوت مانگ رہے تھے وہیں نتیش نے کھل کر اس کی حمایت کی تھی۔ ان کے اس فیصلے کے بعد سے ہی ایسے امکانات ظاہر کیے جانے لگے تھے کہ نتیش ایک بار پھر پلٹی مار کر این ڈی اے میں شامل ہو سکتے ہیں ور کچھ وقت بعد ہوا بھی ایسا ہی۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

حال ہی میں جنتا دل یو نے بہار کے خصوصی ریاست کے درجے کے مطالبہ کو لے کر بھی ہوا دینی شروع کر دی ہے، جسے سیاسی ماہرین دباؤ کی سیاست سے بھی جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ آئین کی دفعہ 370 ہٹانے کی بات ہو یا ایودھیا میں رام مندر تعمیر یا تین طلاق اور یکساں سول کوڈ ہو، ان سبھی معاملوں میں جنتا دل یو کا رخ بی جے پی سے الگ رہا ہے۔ جنتا دل یو ان معاملوں کو لے کر کئی بار واضح رائے بھی دے چکی ہے۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

مودی حکومت میں شامل نہیں ہونے کے فیصلے کے بعد سے پھر سے قیاس لگائے جانے لگے ہیں۔ بہار میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ انھیں واپس اتحاد کے ساتھ جڑنے کو کہا بھی جا رہا ہے۔ حالانکہ نتیش کمار کا کہنا ہے کہ وہ بی جے پی سے ناراض نہیں ہیں۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

حالانکہ جنتا دل یو کابینہ میں شامل ہونے کو احتجاج یا عدم اطمینان سے جوڑ کر نہیں دیکھنے کی بات کہتی ہے۔ جنتا دل یو کے ترجمان اور پرنسپل جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کہتے ہیں کہ بہار میں اگلے سال اسمبلی انتخاب ہونے والا ہے، ایسے میں معمولی طور پر کابینہ میں شامل ہونا بہار کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔ انھوں نے حالانکہ یہ بھی کہا کہ ’’جنتا دل یو نہ ناراض ہے اور نہ ہی غیر مطمئن ہے۔ جنتا دل یو نے بی جے پی کو اپنی حالت سے مطلع کرا دیا ہے۔‘‘

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

آنے والے وقت میں کابینہ میں شامل ہونے کے متعلق پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ آگے جو بات ہوگی، وہ ہوگی، لیکن بی جے پی کی تجویز پر مودی کابینہ میں شامل نہیں ہوا جا سکتا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دو سیٹوں والی پارٹی اور 16 سیٹوں والی پارٹی میں کچھ تو فرق ہونا چاہیے۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

بہر حال، موجودہ وقت میں جنتا دل یو کے کابینہ میں شامل نہیں ہونے کے فیصلے کو لے کر اپوزیشن نے سوال اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ ایسے میں دیکھنا ہوگا کہ بی جے پی جنتا دل یو کو کس ’اشارہ‘ کے ذریعہ منانے میں کامیاب ہوتی ہے۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 May 2019, 9:10 PM IST