جیوتی بسو سنٹر فار سوشل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کا افتتاح کرتے ہوئے پرکاش کرات، تصویر @cpimspeak
سی پی آئی ایم لیڈر پرکاش کرات نے جمعہ کے روز کولکاتا میں جیوتی بسو سنٹر فار سوشل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے پہلے مرحلہ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی طاقتوں کے خلاف ایک سیاسی و نظریاتی جنگ کی ضرورت ہے۔‘‘ اپنے اس بیان کے ذریعہ پرکاش کرات نے ہندوتوا بریگیڈ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
Published: undefined
پرکاش کرات نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی جمہوریت مخالف طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوتوا کو ملک کا آفیشیل اصول بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی طاقتوں کے خلاف جنگ صرف انتخابی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک نظریاتی اور سیاسی جنگ بھی ہے۔
Published: undefined
پرکاش کرات نے اپنی تقریر کے دوران 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد منہدم کیے جانے کے بعد مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ جیوتی بسو کے ذریعہ دیے گئے بیان کا بھی تذکرہ کیا۔ تب جیوتی بسو نے بابری مسجد منہدم کرنے والی طاقتوں کو ’بربریت پر مبنی‘ کہا تھا۔ کرات کا کہنا ہے کہ ’’آج یہ طاقتیں اقتدار پر قابض ہو گئی ہیں اور ہندوتوا کو ملک کا حقیقی نظریہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر آج جیوتی بسو زندہ ہوتے تو وہ سیکولر و جمہوری طاقتوں کے ساتھ ان تاریک طاقتوں کے خلاف جنگ میں آگے ہوتے۔‘‘
Published: undefined
پرکاش کرات نے جیوتی بسو کی قائدانہ صلاحیت اور ان کے تعاون کی بھی تعریف کی۔ خصوصاً مغربی بنگال میں بایاں محاذ اور جمہوری تحریک کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جہاں تک مغربی بنگال کا سوال ہے، بسو اس بات کی مثال تھے کہ کس طرح کمیونسٹوں کو مزدور طبقہ کے مفادات کو آگے بڑھانے اور بایاں محاذ و جمہوری تحریک کو بنانے کے لیے اسمبلیوں و ریاستی حکومتوں میں کام کرنا چاہیے۔ بسو ہمارے ملک میں کمیونسٹ اور بایاں محاذ تحریک کے ذریعہ کی گئی ترقی کی علامت تھے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined