سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کو انتباہ کیا ہے کہ گرفتاری سے متعلق قوانین، ضابطوں اور رہنما اصول کی خلاف ورزی کرنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ عدالت عظمیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ مجرم کے ساتھ بھی قانون کے مطابق ہی سلوک کیا جانا چاہیے، جو کچھ مجرمین کے حقوق اور تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے۔
Published: undefined
جسٹس احسان الدین امان اللہ اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے کہا کہ پولیس ریاستی نظام کا ایک اہم حصہ ہے، جس کا سماج اور خاص طور سے لوگوں کے تحفظ پر سیدھا اثر پڑتا ہے۔ عدالت نے دو ٹوک لہجے میں کہا کہ پولیس افسروں کو اپنی حد نہیں پار کرنی چاہیے۔ عدالت نے کہا، ’’پولیس میں لوگوں اور سماج کا یقین بنائے رکھنا بہت ضروری ہے۔‘‘
بنچ نے 26 مارچ کو اپنے ایک حکم میں کہا، ’’پہلی نظر میں اسے دیکھنے سے یقین پیدا نہیں ہوتا بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسے صرف رسمی طور پر پیش کیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک شخص نے الزام لگایا کہ ہریانہ پولیس نے اسے گرفتاری قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حراست میں لیا اور حراست کے دوران پولیس تھانہ کے اندر اس کے ساتھ جسمانی زیادتی کا سلوک کیا گیا۔ اس دلیل کی حمایت میں عرضی دہندہ کے وکیل نے اپنے بھائی کے ذریعہ اسی دن صبح تقریباً 11:24 بجے متعلقہ ایس پی کو اپنے بھائی کی مبینہ گرفتاری کے تعلق سے بھیجے گئے ای میل کا حوالہ دیا۔
Published: undefined
وکیل نے الزام لگایا کہ پولیس تھانہ میں جسمانی اذیت دی گئی۔ جب افسروں کو ای میل بھیجا گیا اور دو گھنٹے بعد تقریباً 11:30 بجے معاملہ درج کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے متعلقہ پولیس افسروں کو مستقبل میں اس طرح کی حرکت نہیں کرنے کے لیے انتباہ کیا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے سبھی ریاستوں کے ڈی جی پی کو جاری رہنما اصول میں متعلقہ پولیس افسروں کو مستقبل میں اس تعلق سے ہوشیار رہنے کے لیے آگاہ کیا۔ حکم میں کہا گیا، ’’ڈی جی پی کو یہ یقینی کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہونے پائیں اور کسی بھی ماتحت افسر کے ذریعہ اختیار کے کسی بھی مبینہ خلاف ورزی کے سلسلے میں سینئر افسر کی طرف سے زیرو ٹالرنس برتنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
بنچ نے آگے کہا، ’’ایسا نہیں کرنے پر جب بھی یہ معاملہ ہماری نوٹس میں آئے گا، تو بہت سخت رخ اپنایا جائے گا اور قصورواروں کے خلاف تعزیری کارروائی بھی کی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined