قومی خبریں

یوگی حکومت نے لکھنؤ اور نوئیڈا میں پولس کمشنر سسٹم کیا نافذ، مایاوتی نے بنایا تنقید کا نشانہ

اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ ’’نیا سسٹم (پولس کمشنر سسٹم) سینئر پولیس افسران کو اس بات کا اختیار دے گا کہ وہ گراؤنڈ پر حالا ت کو اچھی طرح سے ہینڈل کرسکیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: ریاست میں محکمہ پولیس کو مزید متأثر کن بنانے ،جرائم پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اس کی جواب دہی طے کرنے کے مقصد کے تحت اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پیر کو ریاستی کابینہ کی منظوری کے بعد ریاستی راجدھانی لکھنؤ اور گوتم بدھ نگر(نوئیڈا) میں پولیس کمشنر سسٹم کے نفاذ کا اعلان کردیا۔ میرٹھ کے اے ڈی جی آلوک سنگھ گوتم بدھ نگر(نوئیڈا) کا پہلا پولیس کمشنر بنایا گیا ہے جبکہ اے ڈی جی پریاگ راج سجیت پانڈے لکھنؤ کے پہلے پولیس کمشنر ہوں گے۔

Published: undefined

پولس کمشنری سسٹم نافذ کیے جانے کے اعلان کے بعد بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتر پردیش میں صرف کچھ جگہ پولس نظام بدلنے سے جرائم پر قابو نہیں ہوگا۔ اس کے لیے حکومت کو پارٹی پر مبنی سیاست سے اوپر اٹھ کر سخت قانونی کارروائی کرنی پڑے گی تبھی نظام قانون میں بہتری آ سکتی ہے۔‘‘ مایاوتی نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جرائم پیشوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے، اور ایسا کر کے ہی ریاست میں جرائم پر قابو پایا جا سکے گا۔

Published: undefined

پیر کو کابینہ میٹنگ کے بعد نئے سسٹم کے بارے میں بذات خود وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلان کرتے ہوئے کہا ان کی حکومت ہر قسم کے حالات سے نبردآزما ہونے کے لئے پرعزم ہے اور یہ نیا سسٹم کرائم پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے پولیس کو مزید طاقتور بنائےگا۔ساتھ ہی ہم نے دونوں شہروں میں دو پولیس خاتون پولیس افسر تعینات کیے ہیں تاکہ خواتین کے خلاف جرائم پر قابو حاصل کیا جاسکے۔یہ افسران خواتین کے خلاف زیر التوا معاملات کو دیکھیں گی۔

Published: undefined

لکھنؤ میں پولیس کمشنریٹ 40 پولیس اسٹیشن اور نوئیڈا میں یہ بشمول نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا کے 25 پولیس اسٹیشنوں پر محیط ہوگا۔ پولیس ایکٹ کے مطابق ایسا شہر جہاں کی آباد ایک ملین سے زیادہ ہو وہاں پر پولیس کمشنر سسٹم متعارف کرایا جاسکتا ہے۔ لیکن لکھنؤ کی آبادی 4 ملین ہے جبکہ نوئیڈا کی موجودہ آبادی تقریبا 2.5 ملین ہےجبکہ 2011 کے مردم شماری کے مطابق لکھنؤ کی آبادی 29 لاکھ اور نوئیڈا کی آبادی 1.6 لاکھ تھی۔

Published: undefined

وزیر اعلی نے اگرچہ ان دونوں شہروں کے علاوہ کسی اور شہر کا نام نہیں لیا جہاں پر پولیس کمشنر سسٹم کو متعارف کرایا جاسکتا ہے لیکن افسران کے مطابق لکھنؤ اور نوئیڈا میں تجربہ کیا جارہا ہے اس کی کامیابی کے بعد گورکھپور، وارانسی، پریاگ راج، کانپور ،آگرہ اور میرٹھ میں بھی اس سسٹم کو نافذ کیا جائےگا۔ اس سے قبل پولیس کمشنر سسٹم پر مایاوتی کے میعاد کار 2010 میں غوروخوض کیا گیا تھا لیکن آئی اے ایس افسران کی مخالفت کی وجہ سے اسے نافذ نہیں کیا جاسکاتھا۔

Published: undefined

وزیر اعلی نے کہا کہ نیا سسٹم سینئر پولیس افسران کو اس بات کا اختیار دے گا کہ وہ گراونڈ پر حالا ت کو اچھی طرح سے ہینڈل کرسکیں۔ لکھنؤ میں اے ڈی جی رینک کا پولیس کمشنر کی تعیناتی کےعلاوہ حکومت آئی جی رینک کے دو جوائنٹ پولیس کمشنر اور ڈی آئی جی رینک کے 9اڈیشنل پولیس کمشنر کا تقرر کرے گی۔ایک جوائنٹ پولیس کمشنر نظم ونسق کو دیکھےگا تو دوسرا انتظامی امور کو۔

Published: undefined

نوئیڈا میں یہ تھوڑا الگ ہوگا۔یہاں پولیس کمشنر کے ساتھ ڈی آئی جی رینک کے 2 اڈیشنل کمشنر آف پولیس(اے سی پی) اورایس پی رینک کے 5 پولیس افسر ہوں گے۔ دونوں شہروں میں ایس پی اور اڈیشنل ایس پی رینک کی دو الگ الگ خاتون افسر ہوں گی جو کہ خاتون کے خلاف کرائم انچارج ہوں گی۔علاوہ ازیں ٹریفک کے لئے ایک علیحدہ ایس پی تعینات کیا جائےگا۔

Published: undefined

پولیس کمشنر کو نظم ونسق اور مجسٹیریل اتھارٹی کےکے ساتھ ساتھ دیگر مزید 15 اختیارات حاصل ہوں گے۔تاہم آرم لائسنس جاری کرنے کا اختیار پولیس کمشنر کو نہیں ہوگا۔ یہ سسٹم آئی جی رینک کے آئی پی ایس افسر کو مزید اختیارات دے گا۔اس وقت ملک کے 15 ریاستوں کے 71 شہروں میں یہ سسٹم نافذ ہے۔لکھنؤ اور نوئیڈا ملک میں 16 ریاست کے بالترتیب 72 ویں اور 73 ویں شہر ہوں گے جہاں پر پولیس کمشنری سسٹم نافذ ہوگا۔ اس سے پہلے ملک کی15 ریاستوں کے 71 شہروں میں یہ سسٹم نافذ تھا۔

Published: undefined

وہیں یو پی کے سابق ڈی جی پی برج لال اے کے جین اور و وکرم سنگھ نے ریاست میں پولیس کمشنر سسٹم کے متعارف کرائے جانے پر حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ متأثرکن پولیسنگ کے لئے یہ کافی دیرینہ مطالبہ تھا بلاخر لمبے انتظار کے بعد حکومت نے ریاست میں اسے نافذ کردیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined