نئی دہلی: پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہونے سے پہلے اتوار کے روز آل پارٹی میٹنگ بلائی گئی۔ میٹنگ میں حکمراں پارٹی کی جانب سے مرکزی وزرا راجناتھ سنگھ، پیوش گوئل، پرہلاد جوشی، ارجن میگھوال اور مرلیدھرن موجود رہے۔ جبکہ کانگریس کے ملکارجن کھڑگے، ادھیر رنجن چودھری اور جے رام رمیش میٹنگ میں پہنچے۔ جبکہ این سی پی سے شرد پوار اور سپریا سولے، جے ڈی یو سے رام ناتھ ٹھاکر، عام آدمی پارٹی سے سنجے سنگھ، اکالی دل سے ہرسمرت کور، شیو سینا کے سنجے راوت، ونائک راوت اور ایس پی سے جاوید علی نے میٹنگ میں شرکت کی۔
Published: undefined
تاہم، کانگریس پارٹی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی غیر حاضری کے حوالہ سے حملہ آور ہے۔ پارٹی کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے ٹوئٹ کرکے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس پر بحث کے لیے کل جماعتی اجلاس شروع ہو گیا ہے اور وزیراعظم ہمیشہ کی طرح غیر حاضر ہیں۔ کیا یہ 'غیر پارلیمانی' نہیں ہے؟
Published: undefined
یاد رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی کل جماعتی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ بجٹ اجلاس سے قبل ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں بھی وزیر اعظم نے شرکت نہیں کی تھی، جس پر حزب اختلاف نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ اس وقت بی جے پی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کل جماعتی اجلاسوں میں کئی مرتبہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی شرک نہیں ہوتے تھے۔
Published: undefined
ادھر، آل پارٹی میٹنگ میں عام آدمی پارٹی نے اروند کیجریوال کو سنگاپور جانے کی اجازت نہ دینے پر سوال اٹھایا۔ دراصل، کیجریوال کے سنگاپور جانے سے متعلق فائل کئی مہینوں سے لیفٹیننٹ گورنر کے پاس زیر التوا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے مل کر اگنی پتھ اسکیم کا مسئلہ بھی حکومت کے ساتھ اٹھایا اور اس پر بحث کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ مہنگائی، بے روزگاری، وفاقی ڈھانچے کے غلط استعمال، ای ڈی-سی بی آئی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے ہفتہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں سترہویں لوک سبھا کے نویں اجلاس کے آغاز سے پہلے لوک سبھا میں مختلف پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں تمام لیڈروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے برلا نے بتایا تھا کہ سیشن 18 جولائی 2022 سے شروع ہو رہا ہے اور 12 اگست 2022 کو ختم ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول کے مطابق سیشن میں 18 نشستیں ہوں گی اور کل 108 گھنٹے کا وقت ہوگا جس میں سے تقریباً 62 گھنٹے سرکاری کام کے لیے دستیاب ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined