قومی خبریں

’اڈانی معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں چاہیں گے پی ایم مودی‘، راہل گاندھی کا وزیر اعظم پر شدید حملہ

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں حکومت کے بارے میں کافی وقت سے بول رہا ہوں کہ یہ ’ہم دو، ہمارے دو‘ حکومت ہے، حکومت ڈری ہوئی ہے اور پارلیمنٹ میں اڈانی پر بحث نہیں کرنا چاہتی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی / بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia

 

ہنڈن برگ-اڈانی تنازعہ پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پیر کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کو پرزور انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی پارلیمنٹ میں اڈانی معاملے پر بحث کو ٹالنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘‘ یہ بیان راہل گاندھی نے دہلی میں میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک کو پتہ ہونا چاہیے کہ اڈانی کے پیچھے کون سی طاقت ہے۔ مودی جی پارلیمنٹ میں اڈانی جی پر بحث کو ٹالنے کی پوری کوشش کریں گے۔ اس کی وجہ آپ جانتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اڈانی معاملے پر بحث ہو اور سچائی سامنے آنی ہی چاہیے۔ جو لاکھوں-کروڑوں کی بدعنوانی ہوئی ہے، اس سے پردہ اٹھنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’میں حکومت کے بارے میں کافی وقت سے بول رہا ہوں کہ یہ ’ہم دو، ہمارے دو‘ حکومت ہے۔ حکومت ڈری ہوئی ہے اور پارلیمنٹ میں اڈانی جی پر بحث نہیں کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کو اس ایشو پر پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت دینی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے انفراسٹرکچر پر جو قبضہ کیا گیا ہے، اس کی بھی جانچ ہو اور اڈانی جی کے پیچھے کون سی طاقت ہے وہ بھی ملک کو پتہ چلے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ہنڈن برگ ریسرچ کے انکشاف کے بعد کانگریس پارٹی اڈانی معاملے کو لے کر حکومت کے خلاف جارحانہ رخ اختیار کیے ہوئی ہے اور پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کر رہی ہے۔ کانگریس نے اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی جانچ کے لیے سپریم کورٹ یا جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی دیکھ ریکھ میں غیر جانبدارانہ جانچ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ اس مالی بے ضابطگی میں اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کیے گئے عام لوگوں کے کروڑوں روپے شامل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined