
اروند کیجریوال / ویڈیو گریب
نئی دہلی: دہلی اسمبلی کے تاریخی احاطے میں موجود مبینہ ’پھانسی گھر‘ کے معاملے نے ایک بار پھر سیاسی ہلچل مچا دی ہے۔ اس معاملے میں دہلی اسمبلی کی استحقاق (پرولیج) کمیٹی نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال، سابق نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا، اسمبلی کے سابق اسپیکر رام نیواس گوئل اور سابق نائب اسپیکر راکھی برلا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 نومبر کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔
Published: undefined
اسمبلی سیکریٹریٹ کے نوٹس کے مطابق کمیٹی کی میٹنگ 13 نومبر کو سہ پہر 3 بجے اسمبلی احاطے کے ایم ایل اے لاؤنج نمبر-1 میں ہوگی، جس میں 9 اگست 2022 کو دہلی اسمبلی میں افتتاح شدہ ’پھانسی گھر‘ کی تاریخی حیثیت اور اس کی صداقت پر غور کیا جائے گا۔ اس میٹنگ کی صدارت بی جے پی کے ایم ایل اے پردیومن سنگھ راجپوت کریں گے، جو کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔
کمیٹی میں دیگر ارکان میں ابھیے کمار ورما، اجے کمار مہاور، نیرج بسویا، رام سنگھ نیتاجی، روی کانت، ستیش اپادھیائے، سوریہ پرکاش کھتری اور عام آدمی پارٹی کے دو اراکین شامل ہیں۔
Published: undefined
اروند کیجریوال نے اس نوٹس پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام پر مبنی تخریبی حکم عملی قرار دیا ہے۔ کیجریوال نے کہا کہ یہ نوٹس تاخیر سے جاری کیا گیا ہے اور قانونی طور پر درست نہیں ہے، کیونکہ یہ واقعہ ساتویں اسمبلی کے دور میں پیش آیا تھا، جو فروری 2025 میں تحلیل ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’آٹھویں اسمبلی ساتویں اسمبلی کے اراکین کے کسی عمل پر استحقاق کارروائی شروع نہیں کر سکتی۔‘‘
کیجریوال نے اپنے آٹھ صفحات پر مشتمل جواب میں لکھا کہ یہ نوٹس مبہم ہے اور کسی حقیقی استحقاق کی خلاف ورزی کی نشاندہی نہیں کرتا۔ ان کے مطابق، ’’پھانسی گھر کا افتتاح میری قانون ساز ذمہ داری کا حصہ نہیں تھا، اس لیے اسے استحقاق کی خلاف ورزی نہیں کہا جا سکتا۔‘‘
Published: undefined
یاد رہے کہ اگست 2022 میں کیجریوال نے اسمبلی احاطے میں ایک زیرِ زمین ساخت کو ’پھانسی گھر‘ کے طور پر عوام کے سامنے پیش کیا تھا، جسے بعد میں موجودہ اسپیکر وجیندر گپتا نے اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے ’ٹفن روم‘ قرار دیا۔ موجودہ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے بھی عام آدمی پارٹی پر الزام عائد کیا کہ اس نے عوام کو گمراہ کیا۔
دوسری جانب، 2021 میں اس وقت کے اسپیکر رام نیواس گویل نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانوی دور میں ایک سرنگ اسمبلی عمارت کو لال قلعہ سے جوڑتی تھی اور اسی احاطے میں ایک ’پھانسی گھر‘ بھی موجود تھا۔ بعد میں دہلی حکومت نے اس جگہ کو تاریخی ورثہ قرار دے کر اس کی تزئین و آرائش کرائی تھی۔
Published: undefined