ایک طرف جہاں دہلی، گجرات، مہاراشٹر اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے باوجود کئی لوگوں کے گھروں سے بلاوجہ باہر رہنے سے حکومتیں اور پولس پریشان ہیں، وہیں بہار کے تقریباً 50 گاؤں نے کورونا کے خوف میں خود ہی علاقائی سڑکوں کو پوری طرح سے بند کر دیا ہے۔ سڑکیں سیل کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے نہ کوئی باہری گاؤں میں آ سکے گا اور نہ ہی گاؤں سے کوئی باہر جا سکے گا، اور اس طرح کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ گاؤں پر نہیں ہوگا۔
Published: undefined
بہار سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کچھ سڑکوں پر باضابطہ بورڈ لگا دیا گیا ہے جس میں لکھا ہوا ہے "باہری اجنبی لوگوں کا گاؤں میں داخلہ منع ہے"۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ کوئی انجان آدمی گاؤں میں داخل نہ ہو سکے اور اگر کوئی داخل ہونے کی کوشش کرے گا بھی تو گاؤں کے لوگ ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ والمیکی ٹائیگر ریزرو کے قریب بسے تھروہٹ علاقہ کے رہنے والوں لوگوں نے بھی کچھ ایسا ہی قدم اٹھایا ہے سبھی راستوں کی پوری طرح ناکہ بندی کر دی ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ کھجوریا، بھڑچھی، جرار، کٹہروا، سون گڑھوا، مہدیواوغیرہ ان گاؤں میں شامل ہیں جنھوں نے اپنی سڑکیں باہری لوگوں کے لیے بند کر دی ہیں اور اس گاؤں کے لوگ بھی باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ ان علاقوں میں لاک ڈاؤن پر صد فیصد عمل ہو رہا ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے ایک پیغام بھی دے رہا ہیں جو بلاوجہ گھروں سے نکل کر کورونا کے پھیلنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔
Published: undefined
یہاں ایک سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس قدر پابندی ہے تو پھر کسی ضرورت یا مصلحت کے تحت کسی کو باہر نکلنا ہوگا تو پھر کیا کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں شمالی بہار گرامین بینک کی برانچ منیجر منی دیوی کہتی ہیں کہ گاؤں سے ایک دو ایسے لوگوں کو باہر جانے کی اجازت ملی ہے جن کا جانا ضروری تھا۔ لیکن ان کے ساتھ گاؤں والوں نے یہ شرط لگا دی کہ وہ پیدل سفر کریں۔
Published: undefined
اس بات کی خبر جب ایس پی راجیو رنجن کو ملی تو انھوں نے ان لوگوں کی بہت تعریف کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "تھارو اکثریتی گاؤں کے لوگ خود ہی گاؤں میں لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ پولس اور انتظامیہ کو اب لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑ رہی ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "ایک کے بعد ایک کئی گاؤں کے لوگ اس لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں اور جن علاقوں میں ایسا نہیں ہو رہا ہے وہاں پولس سختی کے ساتھ اس پر عمل کروا رہی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز