قومی خبریں

یوگی حکومت میں نو تعمیر ’بھگوا بیت الخلاء‘ کو لوگوں نے سمجھا مندر، کرنے لگے پوجا

یو پی میں ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جس سے لوگوں کی عقیدت کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ ریاست کے حمیر پور ضلع میں ایک بیت الخلا کی دیوار کا رنگ بھگوا دیکھ کر لوگ اسے مندر سمجھ گئے اور پوجا کرنا شروع کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردیش میں یوگی حکومت آنے کے بعد سے اگر کوئی رنگ سب سے زیادہ سرخیوں میں رہا ہے تو وہ ہے ’بھگوا‘ رنگ۔ اسپتالوں کی بیڈ شیٹ ہو یا سرکاری بسیں، سبھی کا رنگ بھگوا ہو گیا۔ کئی مشہور عمارتیں بھی بھگوا رنگ میں رنگ گئیں اور حد تو یہ ہے کہ صفائی مہم کے تحت یو پی کے کئی علاقوں میں تعمیر بیت الخلاء کی دیواریں بھی بھگوا ہو گئیں۔ جی ہاں، بیت الخلاء کی دیوار بھگوا رنگ سے رنگے جانے کا معاملہ ریاست کے حمیر پور ضلع میں دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں ایک گاؤں میں تقریباً ایک سال قبل بنے بیت الخلاء کی دیوار پر ٹھیکیدار نے بھگوا رنگ چڑھا دیا اور اس پر تالا لگا دیا۔ حیرانی کی بات ہے کہ کسی کو یہ خبر نہیں ہوئی کہ یہ بیت الخلاء ہے اور تالہ بند بھگوا رنگ میں رنگے دیوار کو لوگوں نے مندر سمجھ لیا۔ پھر کیا تھا، سبھی وہاں پر پوجا کرنے لگے۔

Published: undefined

یہ پورا واقعہ حمیر پور ضلع کے موداہا گاؤں کا ہے۔ یہاں گزشتہ ایک سال سے گاؤں والے اسے بیت الخلاء کو مندر سمجھ کر پوجا کر رہے تھے۔ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ اس مندر میں کس دیوتا کی مورتی ہے، کیونکہ اس کے دروازے تو ہمیشہ سے ہی بند تھے۔ کسی نے اندر جھانک کر ابھی تک دیکھا ہی نہیں تھا۔

Published: undefined

گاؤں کے ایک باشندہ راکیش چندیل بتاتے ہیں کہ ’’یہ کمیونٹی ہیلتھ سنٹر میں بنا ہوا تھا اور اس کا رنگ بھگوا تھا اور دیکھنے میں مندر کی طرح معلوم ہوتا تھا۔ لوگوں کو لگا کہ یہ مندر ہی ہے اور انھوں نے بغیر کسی سے پوچھے اس کے باہر پوجا شروع کر دی۔ لیکن ابھی کچھ دن پہلے افسروں نے بتایا کہ یہ تو بیت الخلاء ہے۔‘‘

Published: undefined

چندیل نے مزید بتایا کہ بیت الخلاء کے رنگ سے لوگوں کو اس کے مندر ہونے کی غلط فہمی ہوئی۔ بہر حال اب اس کا رنگ بدل کر گلابی کر دیا گیا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ بیت الخلاء تقریباً ایک سال پہلے بنا تھا، لیکن تب سے ہی اس پر تالا لگا تھا۔

Published: undefined

اس سلسلے میں موداہا نگر پنچایت کے چیئرمین رام کشور کا کہنا ہے کہ ’’یہ پبلک ٹوائلٹ تھا اور اسے ایک سال پہلے نگر پالیکا پریشد نے بنایا تھا۔ ٹھیکیدار نے اسے بھگوا رنگ میں رنگ دیا جس سے لوگوں میں غلط فہمی پیدا ہو گئی اور انھوں نے مندر سمجھ کر اس کی پوجا شروع کر دی۔‘‘

Published: undefined

اب بیت الخلاء کا رنگ بدلے جانے کے بعد غلط فہمی دور ہو گئی، لیکن بیت الخلاء ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے کیونکہ اب اس معاملے میں افسر ایک دوسرے پر الزامات لگانے میں مصروف ہیں۔ غور طلب ہے کہ اتر پردیش کے کئی اضلاع میں ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کے تحت بنائے گئے بیت الخلاء کو بھگوا رنگ مین رنگ دیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined