قومی خبریں

’پہلگام حملہ کے دہشت گرد نہ ہی پکڑے گئے، نہ مارے گئے‘، راجیہ سبھا میں کھڑگے نے پی ایم مودی سے مانگا جواب

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے میڈیا کے سامنے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں انھیں بولنے نہیں دیا جا رہا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

نئی دہلی: کانگریس صد اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ، آپریشن سندور اور امریکی صدر ٹرمپ کے ہندوستان و پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی سے متعلق بیانات پر ایوان میں تفصیلی بحث کا مطالبہ کیا۔ کھڑگے نے ان معاملوں پر وزیر اعظم نریندر مودی سے جواب بھی طلب کیا۔

Published: undefined

21 جولائی کو شروع ہوئے مانسون اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے کھڑگے نے ’ڑول 267‘ کے تحت بحث کا مطالبہ کیا۔ کھڑگے نے کہا کہ انھوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور آپریشن سندور کے بعد کے حالات پر اصولوں کے مطابق ایوان میں نوٹس دیا ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ 22 اپریل کو ہوئے پہلگام دہشت گردانہ حملے کو انجام دینے والے دہشت گرد آج تک نہ تو پکڑے گئے ہیں، اور نہ ہی مارے گئے ہیں۔ انھوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انھوں نے خود پہلگام میں خفیہ اور سیکورٹی خطا ہونے کی بات قبول کی تھی۔

Published: undefined

ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا میں یاد دلایا کہ ملک میں یکجہتی بنائے رکھنے اور فوج کو مضبوطی دینے کے لیے اپوزیشن نے بلا کسی شرط کے حکومت کو حمایت دی تھی۔ ایسے میں حکومت کو پورے حالات کے بارے میں جانکاری دینی چاہیے۔ کانگریس صدر نے آپریشن سندور معاملے پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف، ڈپٹی لیڈر چیف اور ایک سینئر فوجی افسر کے زریعہ کیے گئے انکشافات پر بھی مودی حکومت سے وضاحت طلب کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ 24 بار دیے گئے ان بیانات پر بھی حکومت کا رخ واضھ کرنے کو کہا جس میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے تجارت نہ کرنے کی دھمکی دے کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی۔ انھوں نے اسے ملک کے لیے ہتک آمیز قرار دیا۔

Published: undefined

کھڑگے نے راجیہ سبھا میں اس بات کا تذکرہ بھی کیا کہ 2 مہینے قبل بھی اپوزیشن نے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پہلگام دہشت گردانہ حملہ، آپریشن سندور، سیکورٹی کطا اور خارجہ پالیسی پر 2 دنوں کی بحث ہونی چاہیے۔ اس پورے معاملے میں وزیر اعظم کو جواب دینا چاہیے۔

Published: undefined

دوسری طرف لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے ساتھ تفریق کا معاملہ اٹھایا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایوان میں کسی ایشو پر وزیر دفاع اور برسراقتدار پارٹی کے لوگوں کو بولنے دیا جاتا ہے، لیکن اگر اپوزیشن کا کوئی لیڈر کچھ کہنا چاہتا ہے تو اسے اجازت نہیں ملتی۔ انھوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا میں اپوزیشن کا لیڈر ہونے کے ناطے مجھے بولنے کا حق ہے، لیکن بولنے ہی نہیں دیا جا رہا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’پارلیمانی روایات کے مطابق اگر حکومت کی طرف سے وزیر کچھ بولیں تو اپوزیشن کو بھی اپنی بات کہنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ ہم بولنا چاہتے تھے، لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘

Published: undefined

ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی دوڑ کر ایک سیکنڈ میں پارلیمنٹ سے نکل گئے۔ یہ پارلیمنٹ کی نئی روایت ہے۔ نہ اپوزیشن کو بولنے دینا، نہ ہی سننا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined