گجرات کے سورت واقع شیوشکتی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں گزشتہ دنوں خوفناک آگ لگ گئی تھی۔ اس آتشزدگی میں سینکڑوں دکانیں خاکستر ہو گئی تھیں، جس کے نتیجے میں دکان مالکان کو شدید معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت وہ بے حال ہیں اور انھیں حکومت کی طرف سے کوئی معاوضہ بھی نہیں ملا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے کو آج پارلیمنٹ میں اٹھایا اور متاثرہ دکان مالکان کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ سے معاوضہ کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
گجرات کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں رکن شکتی سنگھل گوہل نے ایوان بالا میں سورت آتشزدگی معاملہ کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ’’گجرات کے سورت میں شیوشکتی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں آگ لگی، جس میں 900 دکانیں خاک ہو گئیں، لیکن انھیں (دکان مالکان کو) کوئی معاوضہ نہیں ملا۔ ایسے میں ان دکانداروں کو نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ سے معاوضہ دیا جائے۔‘‘
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ شیوشکتی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں 25 فروری کو بوقت دوپہر آگ لگی تھی۔ اس آگ نے کروڑوں روپے کی نقدی، 300 کروڑ روپے سے زیادہ کے کپڑے، لین دین کا حساب اور دکان میں رکھے لیپ ٹاپ و کمپیوٹرس کو خاک میں تبدیل کر دیا۔ ایک کاروباری کا دم گھٹنے سے موت بھی واقع ہو گیا تھا۔ کئی کاروباریوں نے دوسری ریاستوں سے سورت میں آ کر اپنی تجارت قائم کی تھی، لیکن اب سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ شکتی سنگھ گوہل نے راجیہ سبھا میں ان کا درد بیان کیا اور آگ بجھانے میں انتظامیہ کی لاپروائی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’دوپہر میں 1.30 بجے آگ لگی۔ فائر بریگیڈ نے آگ بجھائی اور کہا کہ سب قابو میں ہے، جبکہ دھواں اٹھ رہا تھا۔ یعنی لاپروائی کی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسی رات ایک بجے آگ پھر سے بھڑک اٹھی اور سب کچھ خاک ہو گیا۔ اسی طرح 2020 میں بھی حادثہ ہوا تھا، جس سے حکومت نے کوئی سبق نہیں لیا۔‘‘
Published: undefined
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے ایوان بالا میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’فائر بریگیڈ محکمہ کے ایک افسر سے میری بات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ ہمارے پاس ایسے حادثات کے لیے اسپیشل کیمیکل کا اسٹاک نہیں تھا، جسے آگ بجھانے کے لیے پانی میں ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سورت جیسے شہر کے تئیں ایسی لاپروائی درست نہیں ہے۔ میرا مطالبہ ہے کہ سورت شہر کے کاروباریوں کی فکر پر توجہ دی جائے اور انھیں معاوضہ دیا جائے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined