قومی خبریں

ممبئی کی ووٹر لسٹ میں 11 لاکھ سے زائد ڈپلیکیٹ ناموں کا انکشاف، انتخابی تیاریوں پر سوال

ممبئی کی ووٹر لسٹ میں 11 لاکھ سے زیادہ ڈپلیکیٹ ناموں کا انکشاف ہوا ہے، جو کل ووٹروں کا 10.64 فیصد ہیں۔ کمیشن نے اصلاحات کی آخری تاریخ 3 دسمبر تک بڑھا دی، جبکہ حتمی فہرست 10 دسمبر کو جاری ہوگی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

ممبئی میں آئندہ بلدیاتی اور دیگر انتخابات کی تیاریوں کے بیچ ووٹر لسٹ سے متعلق ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے۔ مہاراشٹر ریاستی الیکشن کمیشن کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق شہر کی مسودہ ووٹر لسٹ میں 11 لاکھ سے زیادہ ’ڈپلیکیٹ‘ نام درج پائے گئے ہیں، جو کل 1.03 کروڑ ووٹروں کا تقریباً 10.64 فیصد بنتا ہے۔

Published: undefined

کمیشن نے مسودہ فہرست کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے پایا کہ تقریباً 4.33 لاکھ ووٹروں کے نام دو سے لے کر 103 بار تک دہرا کر درج ہیں۔ ان بار بار کی گئی اندراجات کو ملا کر کل ڈپلیکیٹ اندراجات کی تعداد 1101505 تک پہنچتی ہے، جسے انتخابی شفافیت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تصور کیا جا رہا ہے۔

افسران کے مطابق اس صورتِ حال کی وجہ متعدد عوامل ہو سکتے ہیں، جن میں ووٹنگ علاقے کی تبدیلی کے بعد پرانے ریکارڈ حذف نہ ہونا، نام یا پتے کی املا میں فرق، شناختی دستاویزات کی بنیاد پر الگ الگ رجسٹریشن اور ممبئی جیسے میٹرو شہر میں بڑے پیمانے پر ہجرت اور کرایہ داری کا بڑھنا شامل ہیں۔

Published: undefined

معاملے کی سنگینی دیکھتے ہوئے کمیشن نے شہریوں کو اعتراضات اور اصلاحات درج کرانے کے لیے اضافی وقت فراہم کیا ہے۔ پہلے یہ آخری تاریخ 27 نومبر طے تھی، تاہم اب اسے بڑھا کر 3 دسمبر کر دیا گیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں سامنے آئی غلطیوں کی وجہ سے عوام کو تفصیلی جانچ کا مزید موقع دینا ضروری تھا۔

ریاستی انتخابی کمیشن کے مطابق تمام اعتراضات کے تصفیہ اور تصدیقی عمل کی تکمیل کے بعد حتمی ووٹر لسٹ 10 دسمبر کو جاری کی جائے گی۔ فہرست کی اشاعت کے بعد ممبئی میں بلدیاتی انتخابات اور دیگر انتخابی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہونے کی امید ہے۔ کمیشن نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے نام، پتہ اور دیگر تفصیلات فوراً چیک کریں، کیونکہ غلط اندراجات نہ صرف انتظامی مشکلات پیدا کرتی ہیں بلکہ کئی بار ووٹنگ کے دن پریشانی کا سبب بھی بنتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined