قومی خبریں

’کرناٹک میں اومیکرون ویرینٹ پہلے سے موجود تھا!‘

نریش پروہت نے کہا متاثر پائے گئے مقامی باشندے کی کوئی سفری تاریخ نہیں ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کووڈ کی نئی قسم اومیکرون پہلے سے ہی موجود تھی اور ہمیں اس کے بارے میں ابھی پتہ چلا ہے

اومیکرون ویرینٹ
اومیکرون ویرینٹ 

بنگلورو: نیشنل کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول پروگرام کے مشیر نریش پروہت نے کہا ہے کہ بنگلورو میں اومیکرون سے متاثر پائے گئے ایک مقامی باشندے کی کوئی سفری تاریخ نہیں ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کووڈ کی نئی قسم اومیکرون پہلے سے ہی موجود تھی اور ہمیں اس کے بارے میں ابھی پتہ چلا ہے۔

Published: undefined

پروہت نے کہا ’’میوٹیشن ایک اخراج کے بجائے ایک ضابطہ ہے۔ اس طرح کے میوٹیشن بہت سے ممالک میں ہو سکتے ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ باہر سے آیا ہو۔‘‘ انہوں نے یو این آئی کو بتایا ’’ تاہم، ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ صرف اس بات کا اشارہ ہے کہ نیا ویرینٹ کرناٹک میں بہت پہلے سے رونما ہوا ہو گا۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ کرناٹک میں میوٹیشن ویرینٹ سے خطرہ بہت زیادہ ہے اور ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط کے مطابق جن نمونوں میں زیادہ وائرل لوڈ ہوتا ہے ، جن کی سائیکل تھریش ہولڈ ویلیو 15 سے کم ہوتی ہے ۔ انہیں جینوم سیکونسنگ کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں کم لوگوں کو ویکسین لگی ہے ان علاقوں میں وائرس کا پھیلاؤ اور عمل میں تبدیلی جاری رہے گی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ جب سبھی محفوظ نہیں ہوں گے تب ملک محفوظ نہیں ہو گا اور اس لیے بہت کم کوریج والی ریاستوں اور علاقوں میں ویکسینیشن کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ویکسین کا پہلا ٹیکہ لگوا لیا ہے ۔ ان کی مکمل ویکسینیشن کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہ اومیکرون یاد دلاتا ہے کہ وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بالخصوص کمزور لوگوں کی ڈیلٹا سمیت کووڈ -19 کی تمام اقسام سے سنگین بیماری یا موت ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں ویکسین کی دستیابی کے باوجود اومیکرون کا ہونا ویکسینیشن میں خامیوں کو اجاگر کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined