قومی خبریں

درون اچاریہ ایوارڈ کیلئے اپنے سسر کا نام دوں گی: ساکشی

ساکشی نے واضح کر دیا ہے کہ اگر اسےدرون اچاریہ ایوارڈ کیلئے کوچ کا نام دینا پڑے گا تو وہ اپنے سسر کا نام ہی دے گی

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

سال 2016 کے ریو اولمپکس کے کانسے کا تمغہ جیتنے والی پہلی ہندستانی خاتون پہلوان ساکشی ملک کی کامیابی پر ان کے کوچ کے لئے کئی دعویدار سامنے آئے لیکن اب خود اس پہلوان نے واضح کیا ہے کہ وہ درون اچاریہ ایوارڈ کیلئے اپنے سسر ستيہ وان كاديان کے نام کو ہی منظوری دیں گی۔

Published: undefined

ساکشی سے یہاں ایک پروگرام میں اپنے کوچ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ دیکھئے یہ ایک لمبی کہانی ہے اور آج میں مکمل طور پر اسے واضح کر دینا چاہتی ہوں۔ جب میں نے کشتی شروع کی تھی تو میرے کوچ ایشور سنگھ دہیا تھے۔ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد منديپ نے مجھے اپنے اکھاڑے میں کوچنگ دی۔ جب ہم لکھنؤ میں ٹریننگ کے لیے جاتے ہیں تو قومی کوچ کلدیپ ملک ہمیں ٹریننگ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب تین تین کوچ ہوگئے اور یہیں پر صورتحال مشکوک ہو گئی کہ میرا کوچ کون ہے۔ گزشتہ ڈھائی سال سے میرے سسر ستيہ وان كاديان اپنے اکھاڑے میں مجھے کوچنگ دے رہے ہیں۔ میرے سسر ارجن ایوارڈي اور اولمپین ہیں ۔ میں یہاں سے جب گھر لوٹوں گي تو انہی سے ٹریننگ لوں گی۔ شادی کے بعد ہی میں اپنے سسر جی کے اکھاڑے میں ٹریننگ کر رہی ہوں۔

Published: undefined

یہ پوچھنے پر کہ اگر درون اچاریہ ایوارڈ کیلئے انہیں کسی کوچ کا نام دینا پڑے تو وہ کس کا نام دیں گی، ساکشی نے واضح کرتے ہوئے کہاکہ مجھے اگر اس ایوارڈ کے لیے اپنے کوچ کا نام دینا پڑے تو میں اپنے سسر جی کا نام ہی دوں گی۔ میرے یہ کہنے کے بعد اب واضح ہو جانا چاہیے کہ اس وقت میرے کوچ کون ہیں۔

Published: undefined

تقریبا دو سال پہلے کے اپنے بیان کہ جاپانی پہلوانوں کو شکست دینے کے لیے مجھے دوسرا جنم لینا پڑے گا، کے بارے میں پوچھنے پر ساکشی نے کہاکہ اگلا اولمپکس ٹوکیو میں ہے جہاں ہمارا سامنا جاپانی پہلوانوں سے ہونا ہے۔ جب میں نے یہ بات کہی تھی تب ہم کئی مقابلے جاپانی پہلوانوں سے ہار رہے تھے اور اس وقت میں نے مضحکہ خیز انداز میں یہ بولا تھا ۔ لیکن میڈیا نے اسے سنجیدگی سے لے لیا۔ لیکن اب جب ہم دوسرے ممالک کے پہلوانوں کو شکست دے رہے ہیں تو جاپانی پہلوانوں کو بھی ہرا سکتے ہیں۔ اس لئے مجھے اب جاپانی پہلوانوں کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ عالمی چمپئن شپ کے ہر وزن کی کلاس میں چھ سرفہرست پہلوانوں کو اولمپک کا ٹکٹ ملنا ہے اور وہ قازقستان میں ہی اولمپک کا ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستانی پہلوان عالمی چمپئن شپ سے ایک دو ہفتے پہلے قازقستان چلے جائیں گے اور وہیں اپنی تیاری مضبوط کریں گے۔

Published: undefined

ساکشی نے ریو کے بعد کے تین برسوں کو اپنی زندگی کے لئے بے مثال بتاتے ہوئے کہاکہ ان تین برسوں میں مجھے اتنا احترام ملا جس کا خواب میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یہ تین سال کب نکل گئے مجھے پتہ نہیں چلا۔ لیکن میں ٹوکیو کے لیے سخت تیاری کر رہی ہوں تاکہ ریو کی کامیابی کو ٹوکیو میں دہرا سکوں۔ میرا واحد مقصد ٹوکیو میں اپنے تمغے کا رنگ تبدیل کرنا ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر موجود ایسكس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر رجت کھورانہ نے کہا کہ ساکشی اس وقت ملک کے بڑے پہلوانوں میں سے ایک ہیں اور ان کے ساتھ معاہدہ کر کے انہیں بہت خوشی ہے۔ رجت نے ساتھ ہی کہا کہ انہیں پوری امید ہے کہ ساکشی ٹوکیو میں بھی تمغہ حاصل کریں گی۔ ایسكس نے حال ہی میں عالمی نمبر ایک جمناسٹ بجرنگ پنیا سے بھی معاہدہ کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined