قومی خبریں

تشدد میں جل رہے منی پور میں اب زندگی بچانے کی جدوجہد، ہزاروں لوگوں نے ندی پار کر آسام میں لی پناہ

منی پور کے 10 پہاڑی ضلعوں میں ’قبائلی اتحاد مارچ‘ میں ہزاروں لوگوں کے شامل ہونے کے بعد تشدد بھڑک گئی، جو تیزی سے پھیلتے ہوئے تقریباً پوری ریاست میں پھیل گئی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

تشدد کی آگ میں جل رہے منی پور میں فوج اور آسام رائفلز نے جمعہ کو تیسرے دن بھی کئی بدامن ضلعوں میں فلیگ مارچ کیا، لیکن پھر بھی مختلف علاقوں سے چھٹ پٹ واقعات لگاتار سامنے آ رہے ہیں۔ ان حالات کے درمیان لوگ اب جان بچانے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے ہجرت کر رہے ہیں۔ کئی کنبے پناہ کی تلاش میں سرحد پار کر آسام کے کچھار ضلع میں پہنچ رہے ہیں۔

Published: undefined

کچھار ضلع انتظامیہ نے بتایا کہ جمعرات کی شام سے منی پور میں جری ندی کو پار کر بڑی تعداد میں لوگ پناہ  لینے کے لیے یہاں آ رہے ہیں۔ منی پور کے 1000 سے زیادہ لوگ آسام کے کچھار ضلع میں داخل ہو چکے ہیں۔ انھوں نے ضلع کے مختلف حصوں میں پناہ لی ہے۔ ہم نے لکھی پور ڈویژنل علاقہ کے کچھ سرکاری اسکولوں میں عارضی پناہ گاہ کا انتظام کیا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے ان کے لیے سبھی انتظامات کیے ہیں اور انھیں کھانے، پینے کے پانی وغیرہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

Published: undefined

کچھار ضلع کے ایس پی نومل مہٹا نے کہا کہ منی پور کے 1000 سے زیادہ لوگوں نے اب ضلع میں پناہ لی ہے۔ وہ اب ضلع کے مختلف حصوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ ہم نے کچھ اسکولوں اور دیگر مقامات پر ان کے لیے سبھی انتظامات کیے ہیں۔ ہم حالات پر نظر رکھ رہے ہیں۔ آسام رائفلز، سی آر پی ایف نے بھی ہمارا ساتھ دیا۔ مقامی لوگ منی پور کے تشدد متاثرہ علاقوں سے آنے والے لوگوں کی بھی مدد کر رہے ہیں۔ افسر نے کہا کہ آنا جاری ہے اور ہمیں آج شام تک مزید لوگوں کے آنے کی امید ہے۔

Published: undefined

اس درمیان آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے جمعہ کی صبح ٹوئٹر پر کہا کہ منی پور میں حال کے واقعات سے متاثر کئی کنبوں نے آسام میں پناہ مانگی ہے۔ میں نے کچھار کی ضلع انتظامیہ سے ان کنبوں کی دیکھ بھال کی گزارش کی ہے۔ سرما نے کہا کہ وہ منی پور میں اپنے ہم منصب این بیرین سنگھ کے ساتھ لگاتار رابطے میں ہیں اور ہم نے بحران کے اس وقت میں آسام حکومت کو پوری حمایت دینے کا وعدہ کیا ہے۔

Published: undefined

اس درمیان لکھی پور کے رکن اسمبلی کوشک رائے نے کہا کہ ہم ان سبھی لوگوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں جو تشدد متاثرہ منی پور سے کچھار ضلع میں پناہ لے رہے ہیں۔ کئی لوگ لکھی پور علاقے میں اپنے رشتہ داروں کے گھر بھی گئے ہیں۔ دیگر افراد کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ رائے نے یہ بھی تذکرہ کیا کہ ریاست کی سرحد پار کرنے والے بیشتر لوگ ککی قبیلہ کے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ میتی طبقہ کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) میں شامل کرنے کے مطالبہ کی مخالفت کرنے کے لیے منی پور کے 10 پہاڑی اضلاع میں ’قبائلی اتحاد مارچ‘ میں ہزاروں لوگوں کے شامل ہونے کے بعد بدھ کو پہلی بار تشدد پیدا ہوا۔ مارچ کے بعد مختلف طبقات کے درمیان تصادم شروع ہو گئے۔ مختلف اضلاع میں شرپسندوں نے کئی گھروں اور دکانوں کو جلا دیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ریاست میں پانچ دنوں کے لیے موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا اور امپھال مغرب، بشنوپور، جیریبام، وینوگوپال و چاندپور کے تشدد متاثرہ ضلعوں میں رات کا کرفیو لگا دیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined