قومی خبریں

’آپسی اتفاق سے دوسرے مذہب میں شادی کرنے پر کسی کو جیل میں نہیں رکھ سکتے‘، سپریم کورٹ نے مسلم نوجوان کو دی ضمانت

عدالت نے کہا کہ دو بالغوں کے آپسی اتفاق سے ساتھ رہنے پر صرف اس لیے اعتراض نہیں کیا جا سکتا کہ وہ الگ الگ مذہب کے ہیں۔ فروری میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے مسلم نوجوان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے حال ہی میں ہندو لڑکی سے پہچان چھپا کر شادی کرنے کے ملزم مسلم نوجوان کو ضمانت دے دی ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے کئی اہم تبصرے کیے، جس میں کہا گیا کہ دو بالغوں کے آپسی اتفاق سے ساتھ رہنے پر صرف اس لیے اعتراض نہیں کیا جا سکتا کہ وہ الگ الگ مذہب کے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اس مسلم نوجوان کی ضمانت منظور کی جو تقریباً 6 مہینے سے جیل میں تھا۔

Published: undefined

جسٹس بی وی ناگرتنا اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے شخص کے ذریعہ دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔ فروری 2025 میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے مسلم نوجوان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد اس نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ شخص کو اتراکھنڈ فریڈم آف ریلیجن 2018 اور بھارتیہ نیائے سنہتا 2023 کے تحت اپنی مذہبی شناخت چھپانے اور ایک ہندو خاتون سے دھوکے سے شادی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ریاست کو اپیل کنندہ اور اس کی اہلیہ کے ساتھ رہنے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے، خاص کر جب ان کی شادی ان کے ماں-باپ اور خاندان والوں کی خواہش کے مطابق ہوئی ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ آگے کی کارروائی ان کے ساتھ رہنے میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ عدالت نے یہ بات بھی توجہ میں رکھی کہ ملزم تقریباً 6 مہینے سے جیل میں ہے اور فرد جرم پہلے ہی داخل کیا جا چکا ہے، جس کی بنیاد پر اسے ضمانت دی گئی۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ عدالت کو مطلع کیا گیا کہ شادی دونوں خاندانوں کی جانکاری اور موجودگی میں مکمل ہوئی تھی۔ صدیقی نے شادی کے اگلے دن ایک حلف نامہ پیش کیا جس میں اس نے واضح کیا کہ وہ اپنی اہلیہ کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور نہیں کرے گا اور اسے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہوگی۔ عرضی دہندہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ بعد میں کچھ لوگوں اور تنظیموں کے ذریعہ بین مذہبی شادی پر اعتراض اٹھانے کی وجہ سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined