فائل تصویر آئی اے این ایس
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اب جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 لوگوں کی موت کے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سے، این آئی اے کی ٹیم، جس میں فرانزک ٹیم اور تفتیشی ٹیم شامل ہے، جائے وقوعہ پر موجود ہے۔
Published: undefined
حکومت ہند کی وزارت داخلہ کی طرف سے ہدایات جاری کیے جانے کے بعد این آئی اے نے باضابطہ طور پر اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اب اس معاملے کی جانچ این آئی اے کرے گی اور جموں و کشمیر پولیس سمیت دیگر ایجنسیاں این آئی اے کی مدد کریں گی۔
Published: undefined
پی ٹی آئی کے مطابق این آئی اے کی ٹیم پہلگام دہشت گردانہ حملے کے متاثرین سے ملاقات کرکے ثبوت اکٹھا کرنے میں مصروف ہے۔ این آئی اے کی خصوصی ٹیموں نے دہشت گردانہ حملے میں بچ جانے والے سیاحوں سمیت عینی شاہدین سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
اسی وقت، جموں و کشمیر پولیس، فوج اور نیم فوجی دستے جدید ترین آلات جیسے بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (یو اے وی) اور ڈرونز سے لیس پیر پنجال رینج کے گھنے جنگلات میں دہشت گردوں کی تلاش میں اپنا بڑے پیمانے پر آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
حکام نے بتایا کہ ٹیموں نے منگل کو عینی شاہدین سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس، فوج اور سی آر پی ایف کے سخت آپریشن کی وجہ سے پچھلے کچھ دنوں میں جنوبی اور شمالی کشمیر میں کچھ انکاؤنٹر ہوئے ہیں اور جمعہ کو لشکر کے اعلی کمانڈر الطاف لالی کو ضلع بانڈی پورہ میں مارا گیا تھا۔
Published: undefined
22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 26 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں ملوث دہشت گردوں کی تعداد پانچ سے سات ہو سکتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ انہیں پاکستان میں تربیت یافتہ کم از کم دو مقامی عسکریت پسندوں سے مدد ملی تھی۔
Published: undefined
حکام کے مطابق دستیاب شواہد کی بنیاد پر مرکزی ملزمان عادل ٹھوکر عرف عادل گوری ساکن بجبہاڑہ اور ترال کے رہنے والے آصف شیخ کا کردار سامنے آیا ہے۔ حکام کا خیال ہے کہ ٹھوکر 2018 میں پاکستان چلا گیا، جہاں اس نے کالعدم لشکر طیبہ کے ساتھ مسلح تربیت حاصل کی اور پھر حملے کرنے کے لیے بھارت واپس آ گیا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined