قومی خبریں

’مسلمان 18 فیصد ہیں لیکن ان کے پاس کوئی قیادت نہیں، سکھ 2 فیصد ہیں لیکن متحد ہیں!‘

شرومنی اکالی دل کے لیڈر نے سکھ طبقہ سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’’آپ منقسم نہ ہوں اور متحد رہیں۔ شرومنی اکالی دل کی جانب سے تمام ریاستوں میں پارٹی یونٹ قائم کی جائے گی‘‘

<div class="paragraphs"><p>سکھبیر سنگھ بادل/ تصویر ایکس</p></div>

سکھبیر سنگھ بادل/ تصویر ایکس

 

نئی دہلی: شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں سکھ نہیں مانتے کیونکہ وہ سکھوں کی تاریخ نہیں جانتے۔ دریں اثنا، انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمان 18 فیصد ہیں اور سکھ صرف 2 فیصد ہیں پھر بھی سکھوں کی اپنی قیادت ہے لیکن مسلمانوں کی کوئی قیادت نہیں!

Published: undefined

سکھبیر سنگھ بادل نے کہا ’’مان صرف اپنے آپ کو سکھ ظاہر کرنے کے لیے پگڑی پہنتے ہیں لیکن وہ سکھوں کی تاریخ نہیں جانتے۔ ان کو دیکھ کر اور ان کے بیانات سن کر بہت تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ شرومنی اکالی دل کے سربراہ نے یہ بات دہلی میں سکھ گروپوں سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس دوران انہوں نے مسلم اور سکھ قیادت کی آبادی کا موازنہ بھی کیا۔

Published: undefined

سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18 فیصد ہے لیکن ان کے پاس کوئی قیادت نہیں ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ان کا متحد نہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ 2 فیصد ہیں لیکن سری اکال تخت صاحب کے تحت متحد ہیں۔ بادل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اروند کیجریوال کو بھگونت مان کی جگہ پنجاب کا وزیر اعلیٰ قرار دیا اور ان پر پنجاب کو لوٹنے کا الزام لگایا۔

Published: undefined

آپ کو بتاتے چلیں کہ عام آدمی پارٹی 2022 کے انتخابات میں زبردست جیت کے ساتھ پنجاب میں اقتدار میں آئی تھی۔ پارٹی نے 117 رکنی اسمبلی میں 92 نشستیں حاصل کر کے کانگریس کو شکست دی۔ اس نے پنجاب میں 18 سیٹیں جیتی تھیں۔ بتا دیں کہ پیر کی شام سکھبیر سنگھ بادل نے سری پٹنہ صاحب (بہار) اور ممبئی (مہاراشٹر) کے سکھ سنگت کے ارکان سے اپنی پارٹی کی دہلی ریاستی یونٹ کے صدر ایس پرمجیت سنگھ سرنا کے گھر پر ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے اعلان کیا کہ "شرومنی اکالی دل سکھ آبادی والی تمام ریاستوں میں پارٹی یونٹ قائم کرے گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined