قومی خبریں

مسلم رکشہ والے سے جبراً لگوایا گیا ’جے شری رام‘ کا نعرہ، معصوم بیٹی مانگتی رہی رحم کی بھیک

جس مسلم رکشہ والے کی بجرنگ دل کارکنان نے پٹائی کی اس پر نہ ہی کوئی الزام ہے اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے، بلاوجہ شرپسندوں نے اسے تشدد کا شکار بنایا۔

تصویر بذریعہ این ڈی ٹی وی
تصویر بذریعہ این ڈی ٹی وی 

اتر پردیش میں ایک بار پھر شرپسند افراد کے ذریعہ مسلم شخص پر ظلم و زیادتی کرنے اور اس سے جبراً ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگوائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ اتر پردیش کے کانپور کا ہے جہاں ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں نے برسرعام ایک مسلم رکشہ والے کو زد و کوب کیا اور جبراً اس سے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگوائے۔ اس واقعہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں رکشہ والے کی معصوم بیٹی بھی نظر آ رہی ہے جو ہندوتوا بریگیڈ کے سامنے رحم کی بھیک مانگ رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ اس کے والد کو چھوڑ دیں۔ لیکن شرپسند افراد نے اس معصوم بچی کی فریادوں پر کوئی توجہ نہیں دیا اور زور زور سے ’جے شری رام‘ کا نعرہ بلند کرتے رہے۔

Published: undefined

اس تعلق سے ’این ڈی ٹی وی‘ پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلم رکشہ والے کا نام افسر ہے اور اسے بجرنگ دل کے کارکنوں نے بلاوجہ اپنے تشدد کا شکار بتایا۔ شائع رپورٹ کے مطابق کانپور کی ایک بستی میں دو پڑوسیوں قریشہ اور رانی کی فیملی میں موٹر سائیکل سے متعلق کسی ایشو پر جھگڑا ہوا تھا۔ اس جھگڑا کے بعد قریشہ نے رانی پر مار پیٹ کی ایف آئی آر درج کرائی۔ بعد ازاں رانی نے قریشہ کے لڑکوں پر چھیڑخانی کا معاملہ درج کرا دیا۔ پھر بجرنگ دل کی اس پورے معاملے میں انٹری ہوئی۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق کسی کے کہنے پر رانی نے بجرنگ دل کارکنوں سے رابطہ کیا تھا جس کے پیش نظر بجرنگ دل کے لوگوں نے علاقہ میں پہنچ کر ایک میٹنگ کی، اور پھر قریشہ کے لڑکوں کو ڈھونڈتے ہوئے اس کے گھر پہنچے۔ شرپسندوں کو قریشہ کے بیٹے تو گھر پر نہیں ملے، لیکن قریشہ کے دیور سے باہر سڑک پر ملاقات ہو گئی۔ بجرنگ دل والوں نے وہیں پر اسے پیٹنا شروع کر دیا اور ’جے شری رام‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ والد کی پٹائی ہوتی دیکھ ان کو بچانے کے لیے چھوٹی بیٹی سامنے آ گئی اور والد سے لپٹ کر رونے لگی۔ وہ بار بار حملہ آوروں سے انھیں چھوڑنے کی گزارش کرتی رہی لیکن انھیں رحم نہیں آیا۔

Published: undefined

یہاں قابل ذکر ہے کہ جس مسلم رکشہ والے یعنی افسر کی پٹائی حملہ آوروں نے کی، اس پر نہ ہی کوئی الزام ہے اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے کانپور بجرنگ دل کے ضلع کنوینر دلیپ سنگھ بجرنگی نے کہا کہ ’’ہم ہندو سماج کو تکلیف نہیں پہنچنے دیں گے۔ ہم اپنے سناتن مذہب کو بچانے کے لیے خود اہل ہیں۔ اگر ہماری ہندو فیملی کسی بھی طرح سے پریشان رہے گی تو ہم اس کے لیے ڈھال بن کر کھڑے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس پورے معاملے میں قریشہ بیگم کا کہنا ہے کہ رانی کے دروازے پر موٹر سائیکل کی ٹکر سے شروع ہوئے جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جا رہا ہے جو مناسب نہیں۔ اس درمیان پولیس نے موقع پر پہنچ کر افسر کی جان بچائی اور ان کی طرف سے کچھ لوگوں پر مار پیٹ کی ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔ اے سی پی کانپور ساؤتھ، روینہ تیاگی نے اس تعلق سے ایک بیان میں کہا کہ ’’متاثرہ کی تحریر کی بنیاد پر کچھ نامزد اور کچھ نامعلوم اشخاص کے خلاف مقدمہ قائم کر لیا گیا ہے۔ معاملے میں کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined