قومی خبریں

لو جہاد: لڑکی کو عدالت سے ملی راحت، شوہر اور دیور کی فوری رہائی کا کیا مطالبہ

سی جے ایم عدالت نے پنکی کو اس کی مرضی کے مطابق اس کی سسرال بھیج دیا۔ پنکی کے مبینہ بیان کے مطابق تعصب کے چلتے ناری نکیتن میں اس کے ساتھ بد سلوکی کی گئی۔

تصویر بذریعہ ناظمہ فہیم
تصویر بذریعہ ناظمہ فہیم 

مرادآباد: لَو جہاد کے نام پر تقریباً دس دن سے سماجی و ذہنی اذیت جھیل رہی بجنور کی بیٹی و مرادآباد کے کانٹھ کی بہو پنکی کو آج عدالت سے راحت ملی ہے۔ سی جی ایم عدالت نے پنکی کو اس کی مرضی کے مطابق اس کی سسرال بھیج دیا ہے۔ اس سب معاملے میں پولس کی خوب کرکری ہوئی۔ پنکی کے مطابق تعصب کے چلتے ناری نیکیتن میں اس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ وہاں موجود ڈاکٹر صاحبہ نے مجھے انجکشن لگایا جس کے بعد مجھے درد ہوا اور بلیڈنگ شروع ہوگئی۔ اس کے اگلے دن پھر مجھے انجکشن لگائے گئے۔ تین دن تک میں تڑپتی رہی، پر کسی نے خیال نہیں کیا بعد میں مجھے ضلع اسپتال پہنچایا گیا جہاں میرا علاج ہوا۔ مگر تب تک میرا حمل ذائع ہو گیا تھا۔

Published: undefined

حالانکہ سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر نرملا پاٹھک کا کہنا ہے کہ پنکی کا حمل پوری طرح ٹھیک ہے۔ پنکی نے عدالت سے گہار لگائی ہے کہ اس کے شوہر اور جیٹھ کو فوری رہا کیا جائے۔ پنکی کی حالت بگڑنے پر پھیلی خبروں کے بعد بال آیوگ کے صدر ڈاکٹر وشیش گپتا بھی ضلع اسپتال پہنچے اور اس متعلق ساری جانکاری لی۔ ان کا بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے مطابق پنکی کو بلیڈنگ تو ہوئی ہے مگر اس کے حمل کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے جبراً حمل گرائے جانے کی خبروں کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، مگر پھر بھی سارے معاملات کی جانچ کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

واضح ہو کہ 22 سالہ پنکی نے راشد نام کے ایک شخص سے نکاح کر لیا جس کا رجسٹریشن کرانے کے لئے تقریباً ماہ بعد پنکی و اس کا شوہر راشد اور سلیم کانٹھ تحصیل پہنچے۔ جہاں بجرنگ دل سے جڑے کچھ کارکنان نے انہیں پکڑ لیا اور پولس کے خوالے کر دیا۔ جس کے بعد پولس نے پنکی کے والدین کو خبر دی اور بعد میں پنکی کی والدہ کی شکایت پر 484/20، دفعہ 3/5 جبراً تبدیلی مذہب کے تحت پولس نے مقدمہ درج کرلیا اور راشد و اس کے بڑے بھائی سلیم کو جیل رسید کر دیا ،جبکہ پنکی کو ناری نکیتن پہنچا دیا۔

Published: undefined

حالانکہ پنکی لگاتار یہ کہہ رہی تھی کہ میں بالغ ہوں اور اپنی مرضی سے میں نے یہ نکاح کیا ہے پر پولس نے ایک نہ سنی۔ پنکی کے مطابق ناری نیکیتن میں اس کے ساتھ لگاتار بدسلوکی کی جاتی رہی۔ پولس نے کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے پنکی کو 164 کے بیان کے لئے سی جی ایم عدالت میں پیش کیا، جہاں پنکی نے اپنے بیان میں صاف کہا کہ میں بالغ ہوں اور میں نے اپنی مرضی سے یہ نکاح کیا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پنکی کو حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزارے۔ اب وہ اپنی سسرال میں رہنا چاہتی ہے تو اسے حق ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہے۔ عدالت کے حکم کے بعد کانٹھ پولس نے پنکی کو اس کی سسرال پہنچا دیا۔

Published: undefined

پنکی کا کہنا ہے کہ اس کے شوہر و جیٹھ کو فوری رہا کیا جائے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہو جنہوں نے میرے حمل کو نقصان پہنچایا ہے۔ پولس کپتان پربھاکر چودھری نے صحافیوں کو دیئے بیان میں کہا کہ پولس نے لڑکی کی والدہ کی شکایت پر مقدمہ درج کیا تھا اور اس کی سچائی جاننے کے لئے پوری طرح سے کارروائی کی گئی۔ لڑکی کی اسناد سے اس کی عمر ۲۲ سال ہے۔ عدالت میں ہوئے بیان کے بعد آئے فیصلے کے مطابق لڑکی کو اس کی سسرال کے حوالے کر دیا ہے۔ آگے کی جانچ جاری ہے۔ تفتیش کے بعد ہی اس مقدمہ میں مزید کارروائی کی جائیگی۔ حالانکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں پولس نے پوری طرح لاپرواہی برتی اور بجرنگ دل کے کارکنان کے دباؤ میں کام کیا۔ فرقہ پرستوں کو اگر اسی طرح سے اہمیت دی جاتی رہی تو ایک دن یہاں جنگل راج ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined