
سنچار ساتھی، گرافکس ’ایکس‘ @INCIndia
بالآخر محکمۂ ٹیلی مواصلات نے 28 نومبر کے اس حکم نامہ کو واپس لے لیا، جس میں اسمارٹ فون بنانے والی سبھی کمپنیوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ تمام نئے موبائل فون میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ پری-انسٹال ہونے چاہئیں۔ محکمۂ ٹیلی مواصلات کے ذریعہ یہ گائیڈلائن جاری کیے جانے کے بعد سے ہی اپوزیشن پارٹیاں اور دانشور طبقہ شدید مخالفت میں کھڑا نظر آ رہا تھا۔ 3 دسمبر کو محکمہ نے باضابطہ طور پر بیان جاری کر وضاحت پیش کی کہ لوگ اس ایپ کے بارے میں بیدار ہو چکے ہیں اور اب پری انسٹالیشن کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ کانگریس نے اسے مودی حکومت کا ’یو-ٹرن‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کانگریس و عوام کی شدید مخالفت نے مودی حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کیا۔
Published: undefined
کانگریس نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ جاری کی ہے، جس میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت جاسوسی کی نیت سے ’سنچار ساتھی ایپ‘ کو ہر فون میں پری-انسٹال کرنے کا عوام مخالف حکم لائی تھی۔ کانگریس اور عوام کی شدید مخالفت کے بعد مودی حکومت نے یہ حکم واپس لے لیا۔‘‘ ساتھ ہی پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’جب بھی مودی حکومت عوام کے حقوق کو روندنے کی کوشش کرے گی، کانگریس اسی طرح عوام کا دفاع کرے گی۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ محکمۂ ٹیلی مواصلات نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ صرف ایک دن میں تقریباً 6 لاکھ صارفین نے سنچار ساتھی ایپ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے رجسٹریشن کرایا، جو استعمال میں 10 گنا اضافہ ہے۔ محکمہ نے مزید کہا کہ اس رجحان کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب یہ ضروری نہیں کہ موبائل کی مینوفیکچرنگ کرنے والی کمپنیوں کو یہ ایپ پہلے سے انسٹال کرنا لازمی قرار دیا جائے۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے جاری کیا گیا حکم کم آگاہی رکھنے والے صارفین تک ایپ کی رسائی آسان بنانے کے لیے تھا، لیکن اب جبکہ ڈاؤنلوڈ میں تیزی آئی ہے، لازمی انسٹالیشن کی ضرورت نہیں رہی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز