کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ایک اہم حکم میں کہا ہے کہ فوجداری معاملوں، خاص طور پر جنسی جرائم میں یہ مان لینا کہ شکایت کنندہ کا ہر بیان صحیح ہوتا ہے، غلط ہے۔ عدالت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حال میں ایسے معاملوں میں بے قصور لوگوں کو پھنسانے کا رواج بڑھ گیا ہے۔ جسٹس پی وی کونہی کرشنن نے ایک خاتون ملازمین کے ذریعہ جنسی استحصال کے الزامات کا سامنا کر رہے ایک شخص کو عبوری ضمانت دینے کے دوران یہ باتیں کہیں۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں پولیس نے ملزم کی اس شکایت کی جانچ نہیں کی جس میں اس نے کہا تھا کہ نوکری سے نکالے جانے کے بعد خاتون نے اسے گالیاں اور دھمکیاں دیں۔ عدالت نے کہا، "ایک فوجداری معاملے کی جانچ کا مطلب صرف شکایت کنندہ کے موقف کی جانچ نہیں ہے بلکہ ملزم کے معاملے کی بھی جانچ کی جانی چاہیے۔ صرف اس لیے کہ شکایت کنندہ خاتون ہے یہ مان لینا کہ اس کا ہر بیان صحیح ہے، یہ صحیح نہیں ہے۔ پولیس صرف اس بیان کی بنیاد پر کارروائی نہیں کر سکتی ہے۔ "
Published: undefined
عدالت نے آگے کہا کہ اگر کسی شخص کو جھوٹے الزامات میں پھنسایا جاتا ہے تو اس کا نام، سماج میں عزت اور رتبے کو نقصان ہو سکتا ہے۔ صرف پیسے کے معاوضے سے اسے واپس حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے پولیس افسروں کو سچ کی جانچ میں مستعد اور چوکس رہنے کی صلاح دی تاکہ مجرم معاملوں کی جانچ کے دوران کسی بےقصور کو نقصان نہ ہو۔
Published: undefined
دراصل معاملہ یہ ہے کہ خاتون نے الزام لگایا تھا کہ کمپنی کے منیجر نے اس کے ہاتھوں کو غلط طریقے سے پکڑا۔ وہیں ملزم نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ خاتون نے اسے گالیاں اور دھمکیاں دیں۔ انہوں اس تعلق سے ایک پین ڈرائیو میں خاتون کی مبینہ باتیں ریکارڈ کرکے پولیس کو سونپی۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ تھا جس میں جانچ افسر کو ملزم کی شکایت بھی جانچ کرنی چاہیے تھی۔
عدالت نے ملزم کو 50٫000 روپے کی ضمانت رقم اور دو اہل ضمانت دار کے ساتھ رہا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ ملزم کی جانچ میں تعاون کرنے، گواہوں کو متاثر یا ڈرانے کی کوشش نہ کرنے اور جب بھی جانچ افسر بلائے پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined