قومی خبریں

ایم سی ڈی: ایوان پھر بنا جنگ کا اکھاڑہ، کسی نے بال نوچے تو کسی نے کپڑے پھاڑے، قائمہ کمیٹی کا الیکشن ملتوی

دہلی کی میئر شیلی اوبرائے نے کہا کہ اب ایم سی ڈی قائمہ کمیٹی کے اراکین کا انتخاب 27 فروری کو ہوگا، بعد ازاں ایوان کی کارروائی 27 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

میونسپل کارپوریشن دہلی (ایم سی ڈی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی (قائمہ کمیٹی) کے لیے انتخاب کا عمل آج پھر کونسلروں کے ہنگامہ اور مار پیٹ کی نذر ہو گیا۔ سوک سنٹر میں ہنگامہ کے درمیان دہلی کی میئر شیلی اوبرائے نے کہا کہ اب ایم سی ڈی قائمہ کمیٹی کے اراکین کا انتخاب 27 فروری کو ہوگا۔ بعد ازاں ایوان کی کارروائی 27 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

Published: undefined

آج ایوان میں قائمہ کمیٹی کے اراکین کا انتخاب ہونا تھا، لیکن ووٹ شماری کو لے کر عآپ اور بی جے پی کونسلر آپس میں نبرد آزما ہو گئے۔ حالات تیزی کے ساتھ خراب ہوتے گئے اور ایوان کے اندر ہی زوردار مار پیٹ شروع ہو گئی۔ عآپ اور بی جے پی کونسلرس نے ایوان کے وقار کو روندتے ہوئے نہ صرف دھکا مکی اور ہاتھائی پائی، بلکہ کئی خواتین اور مرد بال کھینچتے اور شرٹ پھاڑتے دکھائی دیے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم سی ڈی ایوان میں ہوئی ہاتھا پائی کے درمیان کئی کونسلرس سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ ہنگامہ کے درمیان ایک شخص کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جنھیں فوری علاج فراہم کیا گیا۔ اس درمیان عآپ نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کونسلروں نے میئر پر بھی حملہ کیا۔ دراصل میئر شیلی اوبرائے نے اسٹینڈنگ کمیٹی کے ایک ووٹ کو ناجائز قرار دے دیا تھا، جس کے بعد بی جے پی کونسلرس غصے میں لال پیلے ہو گئے۔ انھوں نے ایوان میں ہی نعرے بازی شروع کر دی اور ’چور-چور‘ کی آوازیں بلند کرنے لگے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی کونسلرس کے مطالبہ پر ایوان میں ووٹ شماری پھر سے شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بار پھر سے مار پیٹ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ کونسلرس نے ایک دوسرے پر گھونسے برسانے شروع کر دیے۔ سبھی ایک دوسرے کے ساتھ کھینچ تان پر آمادہ نظر آ رہے تھے۔ ایوان کا نظارہ خوفناک ہوتا جا رہا تھا کیونکہ کونسلرس ایک دوسرے کے بال کھینچنے لگے اور چپل سے بھی مارنے لگے۔ کونسلروں نے ایک دوسرے کے کپڑے تک پھاڑ ڈالے۔ ایوان پوری طرح سے جنگ کا اکھاڑہ معلوم پڑ رہا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined