سوربھ بھاردواج / آئی اے این ایس
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما سوربھ بھاردواج نے ہفتے کے روز دہلی اسمبلی انتخابات میں ووٹ چوری کے گھوٹالہ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے حقائق کو دبا دیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انتخابات کے دوران ووٹ کاٹنے کی متعلق 6166 فرضی درخواستیں دائر کی گئیں اور جن لوگوں کے نام یہ درخواستیں پیش کی گئیں انہوں نے واضح طور کہا کہ انہوں نے کبھی ایسی درخواستیں پیش نہیں کیں۔
Published: undefined
سوربھ بھاردواج نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اس سلسلے میں انتخابی کمیشن کو تحریری شکایت بھیجی تھی اور بارہا اس کی پیروی کی گئی لیکن کمیشن نے جواب دینے سے انکار کیا۔ بعد میں پریس کانفرنس کے بعد وہی معلومات کمیشن کی جانب سے جاری کی گئیں، تاہم کسی ایف آئی آر یا گرفتاری کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ سوربھ بھاردواج نے الزام لگایا کہ کمیشن اصل ووٹ چوروں تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایچ ون بی ویزا فیس میں اضافے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس کا اثر ان ہندوستانی انجینئرز اور پروفیشنلز پر پڑے گا جو امریکہ جا کر کام کرتے ہیں اور انہیں واپس ملک آنا پڑے گا۔ سوربھ بھاردواج نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا، کیونکہ انہیں ایچ ون بی ویزا کی ضرورت نہیں۔
Published: undefined
سوربھ بھاردواج نے ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر کے بیان پر بھی ردعمل ظاہر کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ دہلی کو پانی دریائے سندھ سے ملے گا۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ دہلی کے شہریوں کو فی الحال ہریانہ سے پانی فراہم ہونا چاہیے لیکن حکومت ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ سے پانی کبھی آئے بھی تو ہریانہ اسے لے لے لیکن دہلی والوں کے لیے فوری حل ہریانہ کی جانب سے پانی فراہم کرنا ہے۔
سوربھ بھاردواج نے اس موقع پر انتخابی شفافیت، شہری سہولیات اور بیرون ملک ملازمت کرنے والے پیشہ ور افراد کے مسائل پر حکومت اور الیکشن کمیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے زور دیا کہ ووٹ چوری کے گھوٹالہ پر فوری اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ جمہوری عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined