قومی خبریں

منی پور: ’چھاپوں کے نام پر پولیس کے مظالم، سینکڑوں دیہاتی گھر چھوڑ کر بھاگے‘

ارکان اسمبلی اور قبائلی تنظیموں نے مرکزی وزارت داخلہ سے کہا کہ اس معاملے میں مداخلت کر کے قبائلی اکثریتی علاقوں میں تعینات پولیس کمانڈوز کو ہٹایا جائے اور غیر جانبدار مرکزی فورسز کو تعینات کیا جائے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

 

امپھال: منی پور میں کئی قبائلی تنظیموں اور 10 قبائلی ارکان اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ میانمار کی سرحد سے متصل علاقے ٹینگنوپل میں تلاشی کی کارروائیوں، غیر پیشہ ورانہ طرز عمل، پولیس کمانڈوز کے مظالم اور غیر انسانی زیادتیوں کی وجہ سے سینکڑوں مرد، خواتین اور بچے خوف کے عالم میں ٹینگنوپول ضلع کے مورے میں واقع اپنے گاؤں کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

Published: undefined

ارکان اسمبلی اور قبائلی تنظیموں نے مرکزی وزارت داخلہ پر زور دیا کہ وہ اس معاملے میں فوری طور پر مداخلت کرے، مورے اور دیگر کوکی-زومی-ہمار قبائلی آبادی والے علاقوں میں تعینات تمام منی پور پولیس کمانڈوز کو ہٹائے اور ان کی جگہ غیر جانبدار مرکزی فورسز کو تعینات کرے۔ دس ارکان اسمبلی نے مظالم میں ملوث تمام قصوروار ریاستی پولیس اہلکاروں اور کمانڈوز کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

Published: undefined

دس قبائلی ارکان اسمبلی نے جمعہ کو ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’منی پور پولیس کے کمانڈوز نے بدھ کو ٹینگنوپال ضلع کے سنام کوکی گاؤں پر حملہ کیا اور مکانات، گاڑیوں سمیت املاک کو تباہ کر دیا۔ مورے میں جاری آپریشنز میں ریاستی فورسز نے آتش زنی، اندھا دھند فائرنگ، شہریوں کی املاک، گاڑیوں، گھریلو سامان بشمول قیمتی زیورات، دستاویزات، سونا، نقدی اور بلا اشتعال درندگی کی لوٹ مار جت سطط خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کو قریبی علاقوں میں بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا۔

Published: undefined

ارکان اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ کمانڈوز نے کئی خواتین پر وحشیانہ حملہ کیا اور چھیڑ چھاڑ کی۔ خواتین کو علاج کے لیے مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ راجدھانی امپھال سے 110 کلومیٹر دور میانمار کے سرحدی شہر مورے میں آسام رائفلز کے کیمپ کے سامنے سینکڑوں خواتین، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے بچوں کے ساتھ پناہ لی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا ’’ہمارے لوگوں میں ریاستی افواج پر اعتماد کا فقدان موجودہ تنازعہ کے دوران کوکی-زومی-ہمار آباد گاؤں پر حملہ کرنے میں ان کے براہ راست ملوث ہونے کی بے شمار مثالوں کی وجہ سے ہے۔ ہم مرکزی حکومت سمیت مختلف فورمز پر منی پور پولیس کمانڈوز کی تعیناتی کے خلاف اپنے لوگوں کی شدید تشویش اور اندیشے کا اظہار کرتے رہے ہیں اور ان سے درخواست کرتے رہے ہیں کہ انہیں منی پور کے کوکی-زومی-ہمار اکثریت والے اضلاع میں تعینات نہ کریں۔ اس کے باوجود مورے میں مزید کمانڈوز تعینات کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تازہ تشدد بھڑکا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined