
سوشل میڈیا
شعبۂ ٹیلی مواصلات نے ملک میں فروخت ہونے والے تمام نئے موبائل فونز کے لیے یہ ہدایت جاری کی ہے کہ ان میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ لازمی طور پر پری انسٹال ہو اور اسے کسی بھی صورت میں ہٹایا یا غیر فعال نہ کیا جا سکے۔ سرکاری حکم نامے کے مطابق یہ ایپ پہلے سیٹ اپ کے دوران صاف طور پر نظر آئے، فعال حالت میں ہو اور اس کے کسی بھی فیچر کو نہ تو چھپایا جا سکے گا اور نہ ہی محدود کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
موبائل ساز کمپنیوں کو اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 90 دن اور مکمل رپورٹ داخل کرنے کے لیے 120 دن کی مہلت دی گئی ہے، جبکہ مارکیٹ میں پہلے سے موجود ماڈلز کے لیے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے اس ایپ کو شامل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس قدم کا بنیادی مقصد ڈپلیکیٹ آئی ایم ای آئی، جعلی ڈیوائسز، چوری شدہ موبائل کی دوبارہ فروخت اور سائبر فراڈ جیسے بڑھتے ہوئے مسائل کو روکنا ہے۔ ’سنچار ساتھی‘ پورٹل اور ایپ کے ذریعے صارفین اپنے موبائل کے آئی ایم ای آئی نمبر کی مدد سے ڈیوائس کی اصلیت کی جانچ کر سکتے ہیں، یہ دیکھ سکتے ہیں کہ فون بلیک لسٹ تو نہیں اور دھوکہ دہی والی کال یا پیغام کی رپورٹ بھی کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق، اس ایپ میں ایسے ٹولز بھی شامل ہیں جن سے صارف اپنے نام پر جاری تمام کنیکشنز کی فہرست دیکھ سکتا ہے، اور کسی کھوئے یا چوری ہوئے فون کی اطلاع بھی درج کرا سکتا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ٹیلی کام سکیورٹی کو مضبوط کرنے اور شہریوں کو محفوظ مواصلاتی ماحول فراہم کرنے کے لیے ضروری تھا۔
تاہم اپوزیشن نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس سمیت کئی جماعتوں نے اسے شہریوں کی پرائیویسی پر کھلا حملہ قرار دیا ہے۔ کانگریس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایک ایسا ایپ جسے حذف یا بند نہ کیا جا سکے، شہریوں کی معلومات اور حرکات و سکنات پر نظر رکھنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت حاصل رازداری کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
بعض رہنماؤں نے تو حکومت پر ’بِگ برادر‘ ذہنیت اپنانے اور شہریوں کی نگرانی کا نظام کھڑا کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ اگر حکومت واقعی سائبر فراڈ روکنا چاہتی ہے تو اسے ایسے اقدامات اختیار کرنے چاہئیں جن سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہوں۔
ادھر وزارت نے وضاحت کی ہے کہ ’سنجار ساتھی‘ نگرانی کا نہیں بلکہ صارفین کے تحفظ کا آلہ ہے اور اس میں کوئی ایسا فیچر شامل نہیں جو ذاتی گفتگو یا ڈیٹا تک رسائی دے۔ وزارت کے مطابق اس طرح کے خدشات بے بنیاد ہیں اور اس منصوبے کا مقصد صرف ٹیلی کام سکیورٹی کو مضبوط بنانا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined