قومی خبریں

وزارت خارجہ کا ملازم آئی ایس آئی کے لئے کام کرنے کے الزام میں گرفتار!

آئی ایس آئی کے اس ہینڈلر پر ہندوستانی  سفارت خانے، وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور انڈین ملٹری انسٹی ٹیوٹ کی اہم خفیہ معلومات بھیجنے کا الزام ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس 

 

یوپی اے ٹی ایس نے وزارت خارجہ میں تعینات ایک ملازم کو گرفتار کیا ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق  ستیندر سیوال نامی اس اہلکار  پر آئی ایس آئی کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔ ستیندر ماسکو میں ہندوستانی سفارت خانے میں تعینات ہے۔ وہ اصل میں ہاپوڑ کا رہنے والا ہے۔ ستیندر 2021 سے ہندوستان کے بہترین سیکورٹی اسسٹنٹ(IBSA)کے طور پر تعینات ہے۔

Published: undefined

آئی ایس آئی کے اس ہینڈلر پر ہندوستانی سفارت خانے، وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور ہندوستانی ملٹری انسٹی ٹیوٹ کی اہم خفیہ معلومات بھیجنے کا الزام ہے۔ اے ٹی ایس میرٹھ یونٹ کی پوچھ گچھ کے دوران ستیندر نے جاسوسی کا اعتراف کیا ہے۔شائع خبر کے مطابق  ذرائع نے بتایا کہ  یوپی اے ٹی ایس نے میرٹھ سے اس کی گرفتاری ظاہر کی ہے۔

Published: undefined

معلومات کے مطابق، ستیندر سیوال ہاپوڑ کا رہنے والا ہے۔ اے ٹی ایس ٹیم نے اس کے پاس سے دو موبائل فون، آدھار کارڈ، پین کارڈ اور کچھ دیگر اشیاء برآمد کی ہیں۔ یوپی اے ٹی ایس اب بھی اس سے مزید پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق یوپی اے ٹی ایس کو کئی جگہوں سے یہ اطلاع مل رہی تھی کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ہینڈلر وزارت خارجہ میں تعینات کچھ ملازمین کو ورغلا کر رقم کا لالچ دے رہے ہیں۔ اس اطلاع کے بعد یوپی اے ٹی ایس کی ٹیم سرگرم ہوگئی اور ستیندر سیوال پر نظر رکھنے لگی۔ جب اس کی جاسوسی کے حوالے سے ٹھوس شواہد ملے تو اسے پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ یوپی اے ٹی ایس نے مغربی یوپی سے کئی ایسے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جو آئی ایس آئی یا پاکستان کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔ پچھلے سال ہی یوپی اے ٹی ایس نے ہاپوڑ اور غازی آباد سے دو لوگوں کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے شبہ میں گرفتار کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined