ممتا کلکرنی (دائیں)، تصویر سوشل میڈیا
کچھ دنوں پہلے ہی فلم اداکارہ ممتا کلکرنی کو ’کِنڑ اکھاڑا‘ کا مہامنڈلیشور بنایا گیا تھا، اور اب ان سے یہ عہدہ چھین لیا گیا ہے۔ کِنڑ اکھاڑا کے بانی رشی اجئے داس نے آج نہ صرف ممتا کلکرنی سے مہامنڈلیشور عہدہ چھین لیا، بلکہ انھیں اکھاڑے سے باہر کا راستہ بھی دکھا دیا۔ رشی اجئے داس نے ممتا کو یہ عہدہ دینے والے لکشمی نارائن ترپاٹھی کو بھی اکھاڑے سے معطل کر دیا ہے۔
Published: undefined
رشی اجئے داس نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ’’میں مایوس دل کے ساتھ لکشمی نارائن کو ان کے عہدہ سے ہٹا رہا ہوں۔ جلد ہی نئے سرے سے اکھاڑے کی تشکیل کی جائے گی اور نئے آچاریہ مہامنڈلیشور کے نام کا اعلان ہوگا۔‘‘ ممتا اور لکشمی نارائن کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ ’’ان لوگوں نے ایسی غلطیاں کی ہیں جو سناتن مذہب اور اکھاڑے کے خلاف ہے۔‘‘
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ ممتا کلکرنی نے مہامنڈلیشور بننے کے لیے ضروری ضابطوں پر عمل نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے رشی اجئے داس بہت ناراض تھے۔ خاص طور سے ان کی 3 غلطیوں کی طرف نشاندہی کی جا رہی ہے۔ پہلی غلطی یہ تھی کہ ممتا کو وجینتی مالا کی جگہ رودراکش کی مالا پہنائی گئی، دوسری غلطی تھی ممتا کا منڈن نہیں کروایا گیا، اور تیسری غلطی تھی کہ ممتا کو ’ویراگیہ‘ (دنیاوی خواہشات سے خود کو الگ کرنا) کے راستے پر بھیجنے کی جگہ سیدھے مہامنڈلیشور کا عہدہ دے دیا گیا۔
Published: undefined
رشی اجئے داس کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ لکشمی نارائن ترپاٹھی سے بھی بہت ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے 2015 میں کِنڑ اکھاڑا قائم کیا تھا اور لگاتار کام کر رہا ہوں۔ اس اکھاڑے کی تشکیل کرنے کا مقصد تھا مذہبی کام کیے جائیں، کتھائیں ہوں، یگیہ کیے جائیں۔ لیکن انھوں نے (لکشمی نارائن نے) کچھ بھی نہیں کیا۔ ہم نے انھیں برداشت کیا، لیکن جب انھوں نے ایک غدارِ وطن خاتون کو آتے ہی مہامنڈلیشور کا عہدہ دے دیا، تو یہ بہت ہی غلط کام کیا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’جب ملک کے مفاد کی بات آئے گی، سماج کے مفاد کی بات آئے گی تو میرے جیسے شخص کو کھڑا ہونا پڑے گا۔ اسی لیے جو کچھ ہوا اسے دیکھتے ہوئے اور ان کے بھٹکاؤ کو دیکھتے ہوئے میں آج ممتا کلکرنی اور لکشمی نارائن ترپاٹھی کو ان کے عہدوں سے آزاد کرتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined