قومی خبریں

مالیگاؤں بم دھماکہ: خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف داخل عرضی پر بامبے ہائی کورٹ میں ہوئی سماعت

متاثرہ خاندانوں نے 10 ستمبر کو بامبے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر تمام ملزمان کی رہائی کو چیلنج کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ این آئی اے نے اے ٹی ایس کے ذریعہ تلاش کیے گئے اہم ثبوتوں کو پیش نہیں کیا۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

بامبے ہائی کورٹ نے منگل (16 ستمبر) کو مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ متاثرین کے اہل خانہ سے سوال کیا کہ ’’کیا وہ لوگ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کے خلاف مقدمے میں گواہ تھے؟‘‘ واضح ہو کہ متاثرین کے اہل خانہ نے 31 جولائی کو تمام ملزمین کو بری کیے جانے کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔ عدالت نے اپیل دائر کرنے والوں سے سوال کیا کہ اگر وہ گواہ نہیں تھے تو کس بنیاد پر اپیل دائر کر رہے ہیں؟

Published: undefined

مرکزی حکومت کی جانب سے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اور ریاستی حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے اب تک سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت دیگر 2 کے بری ہونے کو چیلنج کرتے ہوئے کوئی اپیل دائرنہیں کی ہے۔ دونوں ہی ایجنسیوں نے بری کرنے کے فیصلے کو قبول کر لیا ہے۔ حالانکہ متاثرین کے اہل خانہ نے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر تمام ملزمان کے بری ہونے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ یہ اپیل نثار احمد، حاجی سید بلال اور 5 دیگر لوگوں کے ذریعہ دائر کی گئی ہے، جنہوں نے اس حادثہ میں اپنے رشتہ داروں کو کھو دیا تھا۔

Published: undefined

عدالت نے اپیل کنندگان سے کہا کہ ’’اگر آپ کے بیٹے کی موت ہوئی ہے تو یقینی طور پر آپ نے خود تحقیقات کی ہوگی۔ کیا وجہ ہے کہ آپ نے خود تحقیقات نہیں کی؟ آپ کے خود کو پیش نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟ یہ کسی کے لیے بھی اپیل کا راستہ نہیں بنے گا۔‘‘ ساتھ ہی بنچ نے اپیل کنندگان کے وکیل شیخ کو تیار رہنے کا حکم دیا اور سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس چندرشیکھر اور جسٹس گوتم اے اکھنڈ کی بنچ نے پوچھا کہ اپیل کنندگان کون تھے۔ ان کے وکیل متین شیخ نے بتایا کہ وہ ان لوگوں کے خاندان کے رکن ہیں، جن کی موت اس حادثہ میں ہو گئی تھی۔ عدالت نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ گواہ تھے یا نہیں؟

Published: undefined

واضح ہو کہ متاثرہ خاندانوں نے 10 ستمبر کو بامبے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی، جس میں تمام ملزمان کی رہائی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اپیل میں الزام عائد کیا گیا کہ این آئی اے نے اے ٹی ایس کے ذریعہ تلاش کیے گئے اہم ثبوتوں کو پیش نہیں کیا۔ خصوصی عدالت نے مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (ایم سی او سی اے) کے تحت الزام ہٹا دیے، جس کے سبب مقدمہ متاثر ہوا۔ اپیل کنندگان کا کہنا ہے کہ عدالت نے معمولی غلطی اور تکنیکی نکات پر انحصار کرتے ہوئے ڈاک گھر کی طرح کام کیا، جبکہ ملزم کے ملوث ہونے کو ثابت کرنے والے مستقل ثبوت موجود تھے۔

Published: undefined

اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہندوستان کے کسی بھی مسلم اکثریتی علاقہ یا عبادت گاہ کے پاس کوئی بم دھماکہ نہیں ہوا جو اے ٹی ایس کی بڑی سازش کی تھیوری کی حمایت کرتا ہے۔ ساتھ ہی این آئی اے کی لاپرواہی اور سیاسی مداخلت کا بھی الزام عائد کیا، جس کے سبب اہم دستاویزات غائب ہو گئے، جس میں ’سی آر پی سی‘ کی دفعہ 164 کے تحت درج بیان شامل ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب ایک موٹرسائیکل پر لگے بم میں دھماکہ ہوا تھا۔ اس حادثے میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 100 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اے ٹی ایس کے مطابق موٹرسائیکل سادھوی کی تھی اور پروہت نے آر ڈی ایکس حاصل کیا تھا۔ حالانکہ ٹرائل کورٹ نے پایا کہ تفتیش کاروں کی جانب سے بحال کی گئی گاڑی کا چیچس نمبر صحیح نہیں تھا اور آر ڈی ایکس جمع کرنے کے متعلق استغاثہ کے دعوے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • اسٹوڈنٹ ویزا پر ماسکو گئے پنجابی نوجوان کو روسی فوج نے جبراً جنگ میں دھکیل دیا، 12 ستمبر کو بھیجا تھا آخری ’وائس میسج‘

  • ,
  • ’ایک گھر میں 4271 ووٹرس، یہ گھر ہے یا ایک پورا انتخابی حلقہ؟‘ ووٹ چوری کے نئے ثبوت پر کانگریس کا سوال