پربھنی میں تشدد کا منظر، ویڈیو گریب
مہاراشٹر کے پربھنی میں بروز منگل (10 دسمبر) آئین کی علامت کو نقصان پہنچانے کا معاملہ پیش آیا تھا۔ اس نے آج طول پکڑتے ہوئے تشدد کی شکل اختیار کر لیی۔ دراصل پربھنی پولیس اسٹیشن کے پاس بھیم راؤ امبیڈکر کی مورتی کے پاس شیشے کے سیلف میں رکھے آئین کی نقل کو کسی نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ اس امر کو لوگوں نے ’آئین‘ پر حملہ تصور کر ہنگامہ شروع کر دیا۔ بدھ کے روز پُرتشدد مظاہرے کے پیش نظر پولیس نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ پولیس افسران کے مطابق تشدد کے بعد شہر میں عوامی مقامات پر 5 یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کے لیے ریاستی ریزرو پولیس فورس کی ایک کمپنی کو تعینات کیا گیا ہے۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق مظاہرین کی ایک جماعت کلکٹر کو میمورنڈم دینے کے لیے صبح پہنچی تھی۔ لیکن ان لوگوں نے راستے میں دکانوں کے سائن بورڈز اور سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا اور سڑک پر ٹائر جلائے۔ مظاہرین نے مبینہ طور پر ضلع کلکٹر کے دفتر پر بھی حملہ کر دیا اور وہاں کی جائیدادوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ ایک پولیس اہلکار کے مطابق مظاہرین نے دوپہر 1 بجے کے قریب ایک دکان کے باہر پی وی سی پائپوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے بڑی مشقت سے حالات کو قابو میں کیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ منگل کو بھی شام میں مظاہرین نے پربھنی ریلوے اسٹیشن پر ٹریک کو بلاک کر دیا تھا اور نندی گرام ایکسپریس کے لوکو پائلٹ پر بھی حملہ کر دیا تھا۔
Published: undefined
لاء اینڈ آرڈر کا جائزہ لینے والے پولیس افسران نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں اور تشدد سے باز آ جائیں۔ دوسری جانب ممبئی کی رکن پارلیمنٹ اور امبیڈکروادی لیڈر ورشا گائیکواڈ نے معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئین کی توہین کیسے ہو سکتی ہے۔ گرفتار افراد سے سختی سے پوچھ تاچھ کی جائے تاکہ اس کے پیچھے کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ چل سکے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے اس پورے واقعہ کے لیے حکومت اور مقامی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے برسراقتدار طبقہ پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر صحیح وقت پر کارروائی کی جاتی تو تشدد کو روکا جا سکتا تھا۔‘‘ اس درمیان شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے بھی آئین کی نقل کی توہین کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مظاہرین سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined