سوشل میڈیا
ممبئی: مہاراشٹر میں اپوزیشن جماعتوں نے ریاستی حکومت کے خلاف شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسمبلی کے مانسون اجلاس سے قبل اتوار کو منعقد ہونے والے روایتی ’ناشتہ پروگرام‘ کا بائیکاٹ کر دیا۔ اپوزیشن نے حکومت پر مالی بدعنوانی، من مانی فیصلوں اور عوامی وسائل کے بے جا استعمال جیسے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما امباداس دانوے نے اس بائیکاٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’’یہ قدم ایک غیرشفاف اور عوامی اعتماد سے محروم حکومت کے خلاف علامتی احتجاج ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’شکتی پیٹھ ایکسپریس وے کا جبری نفاذ، مہاراشٹرا اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ٹی سی) کو بسیں فراہم کرنے میں ناکامی، ٹھیکیداروں کی واجب الادا رقم کی عدم ادائیگی، اور پونے میں ویشالی ہگاونے کی خودکشی جیسے معاملات حکومت کی غیر ذمہ دارانہ روش کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘
دانوے نے مزید کہا، ’’ایک ایسی حکومت جو پہلی جماعت سے ہی زبردستی تیسری زبان کے طور پر ہندی تھوپنے کی کوشش کر رہی ہو، وہ اپوزیشن کے اعتماد کی مستحق نہیں۔‘‘
Published: undefined
شیو سینا (یو بی ٹی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے اسکول داخلوں کے عمل میں مبینہ بدعنوانی پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گیارہویں جماعت کی پہلی میرٹ لسٹ میں سنگین بے ضابطگیاں ہیں۔ ان کے مطابق، ’’یہ شبہ بجا ہے کہ اسکول ایجوکیشن کے وزیر دادا بھوسے اس معاملے میں براہِ راست ملوث ہو سکتے ہیں۔‘‘
کانگریس قانون ساز پارٹی کے رہنما وجے وڈیٹیوار نے سابق بی جے پی وزیر ببن راؤ لونیکر کے متنازع بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے کہا تھا کہ ’’حکومت کے ناقدین جن کپڑوں میں ملبوس ہیں اور جن سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، وہ سب حکمراں جماعت کے مرہونِ منت ہیں۔‘‘
Published: undefined
وڈیٹی وار نے کہا، ’’یہ حکومت عوامی مسائل سے یکسر غافل ہے۔ مہایوتی میں شامل تینوں اتحادی جماعتیں باہمی ٹکراؤ میں مصروف ہیں اور ان کی اولین ترجیح اقتدار کے دائرے کو پھیلانا اور سرکاری وسائل پر قبضہ جمانا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کا مانسون اجلاس 30 جون سے 18 جولائی تک جاری رہے گا۔ اپوزیشن کے اس جارحانہ موقف سے اجلاس کے دوران تلخ سیاسی ماحول کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined