
موہن یادو / تصویر آئی اے این ایس
مدھیہ پردیش کے اجین میں تقریباً 8 ماہ سے ’بھارتیہ کسان سَنگھ‘ کے ذریعہ جاری سخت احتجاج کے سامنے ریاست کی بی جے پی حکومت جھک گئی ہے۔ ریاستی حکومت نے ’سمہاستھا‘ علاقہ کے لینڈ پولنگ ایکٹ کو مکمل طور سے منسوخ کر دیا ہے۔ اس کے متعلق احکامات منگل (16 دسمبر) کی دیر رات ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ جاری کر دیے گئے ہیں۔ اس میں بتایا گیا کہ اجین ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مدھیہ پردیش ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ ایکٹ 1973 کے تحت مجوزہ شہری ترقیاتی منصوبے میں ترمیم کی تھی۔ سمہاستھا علاقہ کے لینڈ پولنگ ایکٹ کے احکامات کو مکمل طور سے منسوخ کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ریاستی انتظامیہ کے ذریعہ مدھیہ پردیش ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ ایکٹ 1973 کی دفعہ 52 (1) (سی) کے تحت مفاد عامہ میں اجین ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی مجوزہ اربن ڈیولپمنٹ اسکیم نمبر 8، 9، 10 اور 11 کو مکمل طور پر منسوخ کیا جاتا ہے۔ جلد ہی اس حکم کو گزٹ میں بھی شائع کیا جائے گا۔ اس حکم کے آنے کے بعد کسان سَنگھ نے کافی خوشیاں منائیں اور ریاستی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
Published: undefined
دراصل 2028 میں اجین میں ہونے والے ’سمہاستھا مہاکمبھ‘ کی تیاریوں کے تحت ریاستی حکومت نے سمہاستھا علاقہ میں مستقل تعمیرات کرنے کے ارادے سے تقریباً 8 ماہ قبل لینڈ پولنگ ایکٹ نافذ کیا تھا۔ اس ایکٹ کے تحت سمہاستھا کی مستقل تعمیرات کے نام پر 17 گاؤں کی 2800 ہیکٹیئر زمین، جس میں زیادہ تر ذاتی زرعی زمین تھی اسے حاصل کرنے کی تجویز شامل تھی۔ اس ایکٹ کے مطابق کسانوں کو ڈیولپمنٹ کے بعد ان کی زمین کا ایک حصہ واپس دیا جانا تھا، اور بقیہ زمین کے لیے معاوضہ دینے کا منصوبہ تھا۔ لیکن اس رقم کو لینے کے بعد کسانوں کا اس زمین پر کوئی حق نہیں رہتا۔ لینڈ پولنگ منصوبہ سے کسانوں کو کافی نقصان ہوتا، اس لیے انہوں نے بھارتیہ کسان سَنگھ کے ذریعہ اس منصوبہ کی جم کر مخالفت کی تھی۔ عرضداشت کی نمائش اور ریلی نکالنے کے بعد کسان سَنگھ نے ’گھیرا ڈالو-ڈیرہ ڈالو‘ جیسے غیر معینہ مدت تحریک کی وارننگ دی تھی۔
Published: undefined
لینڈ پولنگ ایکٹ سے کسانوں کو اس بات کا ڈر ستا رہا تھا کہ 12 سالوں میں ایک بار منعقد ہونے والے ’سمہاستھا‘ (مدھیہ پردیش کے اجین میں منعقد ہونے والا مہاکمبھ میلہ) کے دوران حکومت صرف ایک سال کے لیے ہی سمہاستھا علاقہ کی زمین کا استعمال کرتی تھی۔ اس کے بعد 11 سالوں کے لیے پھر یہ زمین کسانوں کو کھیتی کے لیے لوٹا دی جاتی تھی۔ لیکن اس نئے ایکٹ سے کسانوں کی زمین پر مستقل تعمیراتی کام کیے جانے کے ساتھ ہی جس زمین کا انہیں معاوضہ دیا جا رہا تھا، اگر ایسا ہو جاتا تو پھر وہ زمین انہیں واپس ملنے والی نہیں تھی۔ کسانوں کو ڈر تھا کہ یہ منصوبہ مستقبل میں ان کی زمین پر مستقل قبضہ کرنے کی وجہ بن سکتی ہے۔ اسی وجہ سے بھارتیہ کسان سَنگھ نے علاقائی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔
Published: undefined
بھارتیہ کسان سنگھ کے ضلعی صدر شیوچرن شرما نے کہا کہ لینڈ پولنگ ایکٹ کے خلاف گزشتہ 8 ماہ سے احتجاج کیا جا رہا تھا۔ پہلے عرضداشت پھر ریلی اور احتجاج کے ذریعہ حکومت سے اس ایکٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہم نے 18 نومبر کو بھی اجین میں ’گھیرا ڈالو-ڈیرہ ڈالو‘ تحریک کا اعلان کیا تھا، لیکن 17 نومبر کو ریاستی حکومت نے ہمارے وفد کو سی ایم ہاؤس بلایا تھا۔ اس قانون کو واپس لینے کی بات کہی تھی، جس کے بعد ہم نے حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ لیکن 19 نومبر کو جب یہ حکم جاری ہوا تو اس میں لینڈ پولنگ ایکٹ کو مکمل طور سے منسوخ نہیں کیا گیا تھا۔
Published: undefined