قومی خبریں

مدھیہ پردیش کے پاس باگھوں کے لیے رہنے کا ٹھکانہ نہیں، آپس میں لڑنے سے اب تک 39 باگھ ہلاک

مدھیہ پردیش میں ’ٹائیگر پروجیکٹ‘ کی وجہ سے باگھوں کی تعداد تو بڑھ گئی لیکن، باگھوں کو رکھنے کے لیے جگہ کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ٹائیگر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ٹائیگر، تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستان میں چیتا کی نسل خاتمہ کی طرف گامزن ہے، اس لیے ’چیتا پروجیکٹ‘ چلا کر اس کی تعداد میں اضافہ کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس کوشش کے تحت ہی مدھیہ پردیش کے ’کونو نیشنل پارک‘ میں نامیبیا سے آٹھ چیتوں کو لا کر چھوڑا گیا تھا۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ مدھیہ پردیش میں اسی طرح ’ٹائیگر پروجیکٹ‘ بھی چلایا گیا تھا تاکہ باگھوں کی گھٹتی تعداد کو روکا جا سکے۔ یہ پروجیکٹ 50 سال قبل یعنی یکم اپریل 1973 کو شروع ہوا تھا اور ہندوستان میں 9 ’ٹائیگر ریزرو‘ تھے۔ ان میں سے مدھیہ پردیش میں بھی ایک ’کانہا ٹائیگر ریزرو‘ شامل تھا۔ آج تنہا مدھیہ پردیش میں 6 ٹائیگر ریزرو ہیں اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں باگھوں کے لیے رہنے کا ٹھکانہ کم پڑ گیا ہے۔ ان سبھی 6 ٹائیگر ریزرو میں موجود باگھوں کی مجموعی تعداد 706 ہے۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش میں ’ٹائیگر پروجیکٹ‘ کی وجہ سے باگھوں کی تعداد تو بڑھ گئی لیکن، باگھوں کو رکھنے کے لیے جگہ کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ جگہ کی کمی کے سبب نہ صرف باگھ اور انسان کے درمیان تصادم کے معاملے بڑھ گئے ہیں، بلکہ باگھ آپس میں بھی لڑنے لگے ہیں جس سے وہ زخمی ہو جاتے ہیں اور کئی بار موت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش میں جو نصف درجن ٹائیگر ریزرو ہیں ان کے نام ہیں باندھو گڑھ، کانہا، پنا، پنیچ، سنجے اور ستپوڑا۔ باندھو گڑھ میں 31 باگھوں کی صلاحیت ہے لیکن وہاں 220 باگھ موجود ہیں۔ اسی طرح کانہا کی صلاحیت 41 باگھوں کی ہے اور وہاں 149 باگھ موجود ہیں، پنا کی صلاحیت 32 کی ہے اور وہاں 83 باگھ ہیں، پینچ کی صلاحیت 24 باگھ کی ہے اور وہاں 129 باگھ ہیں، سنجے کی صلاحیت 34 باگھ کی ہے اور وہاں 35 باگھ ہیں، ستپوڑا میں 43 باگھوں کی صلاحیت ہے اور وہاں 90 باگھ موجود ہیں۔ یعنی سنجے ٹائیگر ریزرو کے علاوہ مدھیہ پردیش میں جو پانچ ٹائیگر ریزرو ہیں وہاں صلاحیت سے کہیں زیادہ باگھ ہیں۔

Published: undefined

ٹائیگر ریزرو میں باگھوں کے رہنے کے لیے مناسب ٹھکانہ نہ ہونے کی وجہ سے کئی بار باگھ آپس میں جگہ کو لے کر لڑتے ہوئے یا بستیوں کی طرف جاتے ہوئے دکھائی پڑتے ہیں۔ چار ماہ پرانی کی بات کی جائے تو راجدھانی بھوپال کے ایک ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں باگھ نے ڈیرا ڈال لیا تھا اور تقریباً ایک ماہ بعد اس باگھ کو پکڑا جا سکا تھا۔ باگھوں کی لڑائی کا معاملہ دیکھا جائے تو آپس میں لڑنے کی وجہ سے مدھیہ پردیش میں اب تک 39 باگھوں کی موت ہو چکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined