قومی خبریں

دہلی کے بعد لکھنؤ بھی ’گیس چیمبر‘ میں تبدیل، آلودگی سے لوگوں کو چَکر آنے شروع

دہلی کی آلودگی کس طرح لوگوں کے لئے وبائے جان بنی ہوئی یہ تو جگ ظاہر ہے لیکن دوسرے شہروں میں بھی آلودگی کا اثر کچھ کم نہیں ہے اور نوابوں کے شہر لکھنؤ میں بھی اس اثرات مرتب ہونا شروع ہو گیے ہیں

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس 

لکھنؤ: گومتی نگر، لکھنؤ کی رہائشی سات سالہ دیشا اپنے گھر کی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی کہ اچانک اس نے تڑپنا شروع کیا اور فوراً. ہی گر گئی۔ اس کے والد نے اسے فوری طور پر اسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے اسے آکسیجن پر رکھا۔ جانکی پورم میں انجینئرنگ کے ایک طالب علم شرد اہیروار کی جمعہ کی رات سانس کی پریشانی کی وجہ سے اچانک آنکھ کھل گئی۔ اب وہ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (کے جی ایم یو) میں داخل ہے۔

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST

ہفتہ کی شام ریلی ایک بیرونی مزدور تیلی باغ علاقہ میں سڑک کے کنارے بے ہوشی کی حالت میں ملا، جسے بعد میں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ جزوی طور پر پھیپھڑوں کے خراب ہونے کی وجہ سے اسے بھی آکسیجن پر رکھا گیا ہے۔

ان تینوں ہی معاملات میں مریض سماج کے مختلف طبقوں سے آتے ہیں اور لکھنؤ میں فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ صوبہ کی راجدھانی کی ہوا کا اے کیو آئی (ایئر کوالٹی انڈیکس) جمعہ کو 382 (شدید) اور ہفتہ کو 422 (انتہائی شدید) درج کیا گیا۔

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST

دو نومبر کو جو اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا وہ وہ گذشتہ تین سالوں میں بدترین اور مانسون کے بعد سے اب تک کا سب سے آلودہ دن رہا۔ سنٹرل آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق لکھنؤ کا اے کیو آئ تشویشناک سطح پر ہے اور اس کے رابطہ میں آنے کی وجہ سے لوگ سانس کی شدید بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST

ریاستی حکومت نے مختلف ایجنسیوں کو ہدایات جاری کی ہیں لیکن فی الوقت کوئی فرق نظر نہیں آ رہا ہے۔ ادھر شہر میں تعمیراتی کام بند نہیں ہے اور صرف چند لوگوں نے دھول کے ذرات کو روکنے کے لئے عمارتوں پر سبز کپڑے ڈالے ہوئے ہیں۔ پانی کا چھڑکاؤ بھی صرف کچھ خاص کالونیوں میں ہی نظر آ رہا ہے اور کوڑا بھی مسلسل جلایا جا رہا ہے۔

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST

ادھر ’کے جی ایم یو‘ کے ریٹائرڈ پروفیسر اور سینے سے متعلق بیماریوں کے معروف ڈاکٹر ڈاکٹر راجندر پرساد کا کہنا ہے کہ موجودہ آلودگی کے حالات دمہ (استھما) جیسی سانس سے متعلق بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں اور صحت مند لوگوں پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’چونکہ آلودگی کی سطح کو فوری طور پر نیچے نہیں لایا جاسکتا، لہذا لوگوں کو بہتر کوالٹی کے ماسک لگائے بغیر گھر سے باہر جانے سے گریز کرنا چاہئے۔ صبح کو ٹہلنے والوں کو بھی گھر کے اندر ہی ورزش کرنا چاہئے۔‘‘

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST

سرکاری اور نجی اسپتالوں میں پچھلے پانچ دنوں میں سانس کے مریضوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کے جی ایم یو کے ترجمان نے کہا ، ’’ایسے مریضوں میں تقریبا پانچ گنا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ متاثر بچے اور بزرگ شہری ہیں۔‘‘

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 03 Nov 2019, 2:07 PM IST