قومی خبریں

لو جہاد: اپنے شریک حیات کے انتخاب کا سب کو اختیار، حکومت دخل نہیں دے سکتی، الہ آباد ہائی کورٹ

کشی نگر کے رہائشی سلامت انصاری اور پرینکا کھروار کے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ قانون ایک بالغ عورت یا مرد کو اپنا شریک حیات چننے کا اختیار دیتا ہے، کوئی ان کی زندگی میں دخل نہیں دے سکتا

الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ 

الہ آباد: یوگی کی قیادت والی اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کی طرف سے مبینہ لو جہاد کے خلاف کی جا رہی قانون سازی کے درمیان الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت عالیہ نے کہ کسی بھی شخص کو اپنے من پسند شریک حیات کو انتخاب کرنے کا اختیار ہے۔ عدالت نے کہا کہ قانون دو بالغ افراد کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت دیتا ہے چاہے وہ مخالف صنف کے ہی کیوں نہ ہوں۔

Published: 24 Nov 2020, 8:54 AM IST

کشی نگر کے رہنے والی سلامت انصاری اور پرینکا کھروار کے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ قانون ایک بالغ عورت یا مرد کو اپنے شریک حیات کے انتخاب کا اختیار دیتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ان کی پُر سکون زندگی میں کوئی شخص یا کنبہ دخل دینے کا حق نہیں رکھتا۔

عدالت نے یہاں تک کہا کہ ریاست بھی بالغ لوگوں کے تعلق سے اعتراض ظاہر نہیں کر سکتی۔ عدالت نے یہ فیصلہ کشی نگر تھانہ کے سلامت انصاری اور تین دیگران کی عرضی پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔

Published: 24 Nov 2020, 8:54 AM IST

واضح رہے کہ سلامت اور پرینکا نے اپنے کنبوں کی مرضی کے خلاف نکاح کیا ہے۔ نکاح کے بعد پرینکا نے اپنا نام عالیہ رکھا ہے۔ جبکہ عالیہ کے اہل خانہ نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کی بیٹی کو بہلا پھسلا کر لے جایا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں ملزم کے خلاف پوکسو ایکٹ (نابالغ کے ساتھ بدفعل سے متعلق قانون) لگایا گیا ہے۔

Published: 24 Nov 2020, 8:54 AM IST

جسٹس پنکج نقوی اور جسٹس ویویک اگروال کی ڈویزن بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ پرینکا کھروار عرف عالیہ کی عمر کے حوالہ سے کوئی تنازع نہیں ہے اور اس کی عمر 21 سال ہے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ عالیہ بالغ ہے لہذا اس کے معاملہ میں پوکسو قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ عدالت نے عالیہ کو اس کے شوہر کے ساتھ رہنے کا اختیار دیا ہے۔

Published: 24 Nov 2020, 8:54 AM IST

عدالت نے کہا کہ سلامت انصاری اور پرینکا گھروار کو عدالت مسلمان اور ہندو کے طور پر نہیں دیکھتی اور پرینکا کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ کس سے ملنا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے عرضی گزاروں کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا۔ تاہم عدالت نے امید ظاہر کی کہ بیٹی اپنے کنبے کے تئیں مناسب اخلاقیات اور احترام کا مظاہرہ کرے گی۔

Published: 24 Nov 2020, 8:54 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Nov 2020, 8:54 AM IST