قومی خبریں

علی اور بجرنگ بلی کے نام پر منافرت پیدا کرنے کی کوشش: مایاوتی

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت بجرنگ بلی اور علی کے پیروکاروں کے درمیان منافرت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بی ایس پی سربراہ مایا وتی

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات کے دوران فرقہ پرست قوتوں کی ہر چند کوشش ہے کہ وہ ہندو مسلمان کے درمیان کھائی پیدا کر کے اپنے ووٹوں کی فصل کو کاٹ لیں۔ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی اس کام میں پیچھے نہیں ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے حال ہی میں ’علی‘ اور بجرنگ بلی پر بیان دے کر نفرت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ جس پر رد عمل آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر اعظم خان کے بعد اب مایاوتی نے بھی حملہ بولا ہے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے رام نومی کے موقع پر لوگوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف جہاں لوگ رام کے اخلاقیات اور اقدار کو یاد کر رہے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو انتخابی فائدہ کے لئے سماج میں ٹکراؤ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 9 اپریل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ موجودہ الیکشن ’بجرنگ بلی‘ اور ’علی‘ کے درمیان ہو رہا ہے۔

Published: undefined

بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا، رام نومی کی ملک اور ریاست کے باشندگان کو مبارک باد۔ دعا ہے کہ سبھی کی زندگی میں سکھ اور سکون آئے۔ ایسے موقع پر جب کچھ لوگ رام کی اقدار کو یاد کر رہے ہیں ایسے میں انتخابی فائدہ کے لئے بجرنگ بلی اور علی کے نام پر تنازعہ پیدا کرنے والی بر سر اقتدار حکومت سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میرٹھ کی ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ اگر ایس پی، بی ایس پی اور ان کے اتحاد کو علی پر بھروسہ ہے تو انہیں بجرنگ بلی پر بھروسہ ہے۔

الیکشن کمیشن نے یوگی آدتیہ کے بیان کو مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کمیشن نے ان کے اس بیان پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنا جواب لکھنؤ میں چیف الیکشن افسر کو سونپ دیا ہے، اپنے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی منشا غلط نہیں تھی اور مستقبل میں اس طرح کے بیان نہیں دیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined