قومی خبریں

نتیش حکومت کی کھلی قلعی، بہار میں شراب بندی کے باوجود مہاراشٹر سے زیادہ شراب نوشی

ایک سروے کے مطابق بہار میں شراب بندی کے باوجود آج بھی 15 فیصد لوگ شراب نوشی کرتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بہار کے شہروں میں 14 اور گاؤں میں 15.8 فیصد لوگ آج بھی شراب پی رہے ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

بہار میں سُشاسن والی حکومت چلانے کا دعویٰ کرنے والی نتیش حکومت شراب بندی قانون کو لے کر اکثر اپنی پیٹھ تھپتھپاتی نظر آتی ہے۔ لیکن ایک تازہ سرکاری سروے کے اعداد و شمار نے نتیش حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ حال میں آئے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 20-2019 کے مطابق بہار شراب نوشی معاملہ میں مہاراشٹر، تلنگانہ اور گوا سے بھی آگے ہے۔

Published: undefined

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے مطابق بہار میں نافذ شراب بندی قانون کے باوجود آج بھی 15 فیصد لوگ شراب نوشی کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بہار کے شہروں میں 14 فیصد جب کہ گاؤں میں 15.8 فیصد لوگ آج بھی شراب پی رہے ہیں۔ شراب پینے کے معاملے میں بہار ریاست مہاراشٹر سے بھی آگے ہے۔ شراب نوشی کے معاملے میں مہاراشٹر کے مرد ملک میں تیسرے نمبر پر ہیں۔

Published: undefined

اس سروے کے مطابق کرناٹک کے مرد سب سے زیادہ شراب پیتے ہیں، جب کہ گجرات اور جموں و کشمیر کے مرد سب سے کم شراب نوشی کرتے ہیں۔ اسی طرح خواتین کی شراب نوشی معاملہ میں سکم سرفہرست ہے جہاں 16.2 فیصد خواتین شراب پیتی ہیں، جب کہ آسام دوسرے مقام پر ہے جہاں 7.3 فیصد خواتین شراب نوشی کرتی ہیں۔ تلنگانہ اس معاملے میں تیسرے مقام پر ہے۔

Published: undefined

این ایف ایچ ایس کے سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی سبھی ریاستوں میں شراب نوشی کے مقابلے تمباکو اور سگریٹ نوشی کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ سروے کے مطابق بہار کے 48 فیصد مرد اور 5 فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتی ہیں۔ اس معاملے میں تلنگانہ اور گوا کو چھوڑ کر ٹاپ میں آنے والی زیادہ تر ریاستیں شمال مشرق کی ہیں۔ آسام سمیت شمال مشرقی ریاستوں میں مرد و خواتین کے درمیان تمباکو کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔ پہلے کے کئی سروے میں بھی یہ بات سامنے چکی ہے کہ شراب کے مقابلے میں لوگ تمباکو کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined