قومی خبریں

مہاراشٹر: مسلم اکثریتی علاقوں میں الیکشن کے تعلق سے بے حسی اور عدم دلچسپی

مسلمانوں کی لیڈر شپ اتنے خانوں میں تقسیم ہو جاتی ہے کہ الیکشن کے سلسلہ میں بیداری پیدا کرنے میں ناکام نظراتی ہے، جبکہ تمام پارٹیوں کے متعدد امیدوار بھی ایک دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہیں

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

ممبئی: مہاراسٹر اسمبلی کے لئے ہونے والے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ذریعے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق تقریبا 60 فیصد رائے دہندگان نے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے، لیکن اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ممبئی جیسے بڑے شہر میں بیداری مہموں اور وزیراعظم مودی اور اعلیٰ لیڈران کی اپیل کے باوجود چند حلقوں کو چھوڑ کر ووٹنگ کافیصد 50 فیصدسے کم ہی رہا ہے۔

Published: undefined

جنوبی ممبئی میں قلابہ میں انتہائی کم یعنی 40 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔اس علاقے میں واقع ممبادیوی اور بائیکلہ انتخابی حلقوں میں جہاں اقلیتی فرقے کے ووٹ فیصلہ کن ہوتے ہیں بالترتیب 44 اور51 فیصد پولنگ ہوئی ہے۔

Published: undefined

شہر کے ان دو حلقوں کے علاوہ مضافاتی علاقے ورسوا میں صرف 43 فیصد رائے دہندگان نے حق رائے دہی اداکیااور ورسوا میں 2014 میں ایم آئی ایم کا امیدوار تھوڑے سے ووٹ سے ہارگیا تھا۔ممبئی کے مغربی مضافات میں متمول اور فلمی دنیا کے لیے مشہور باندرہ حلقہ میں محض 43 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے،اس علاقے میں رہائش پذیر فلم ستاروں کی دوروز قبل وزیراعظم مودی نے ضیافت کی اور انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے اپیل بھی کی،ا لبتہ ان میں سے متعدد اداکاروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔جبکہ مشرقی مضافات میں کرلیا اور کالینہ میں 50-50 فصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے، کرلا حلقہ شیڈیولڈ کاسٹ کے لیے مخصوص ہے، لیکن مسلمانوں کے ووٹ فیصلہ کن ہوتے ہیں، سیوڑی، وڈالا، سائن کولی واڑہ اور ماخورد شیواجی نگر اور انوشکتی میں بھی مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

Published: undefined

شیواجی نگر سے سماج وادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی میدان میں ہیں اور سٹنگ ایم ایل اے ہیں ۔انوشکتی نگر میں این سی پی ممبئی صدر نواب ملک الیکشن لڑ رہے ہیں اور پچھلی بار کم ووٹ سے ہار گئے تھے۔
مسلم ووٹوں کا اثر رکھنے والے اورنگ آباد کے تینوں حلقوں کو چھوڑ کر بھیونڈی، مالیگاوں، ممبرا کلو اور میرا روڈ بھیندر جیسے حلقوں میں بھی ووٹنگ کا فیصد 45-50 کے درمیان ہی رہا ہے، اس سے مسلمانوں کی الیکشن کے تعلق سے بے حسی نظر آتی ہے۔ ان کی لیڈر شپ اتنے خانوں میں تقسیم ہوجاتی ہے کہ الیکشن کے سلسلہ میں بیداری پیدا کرنے میں ناکام نظراتی ہے۔ جبکہ تمام پارٹیوں کے متعدد امیدوار، بھی ایک دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined